Maktaba Wahhabi

267 - 516
فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ۚ وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُم ۚ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ ۚ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ ۚ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنكُمْ " "اور تم میں سے جس کسی کو آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی پوری وسعت وطاقت نہ ہو تو وه مسلمان لونڈیوں سے جن کے تم مالک ہو (اپنا نکاح کر لو) اللہ تمہارے اعمال بخوبی جاننے والا ہے، تم سب آپس میں ایک ہی تو ہو، اس لیے ان کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کر لو، اور قاعدے کے مطالق ان کے مہر ان کو دو، وه پاک دامن ہوں نہ کہ علانیہ بدکاری کرنے والیاں، نہ خفیہ آشنائی کرنے والیاں، پس جب یہ لونڈیاں نکاح میں آجائیں، پھر اگر وه بے حیائی کا کام کریں تو انہیں آدھی سزا ہے اس سزا سے جو آزاد عورتوں کی ہے۔ کنیزوں(لونڈیوں) سے نکاح کا یہ حکم تم میں سے ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں گناه اور تکلیف کا اندیشہ ہو ۔ "[1] (17)۔غلام پر حرام ہے کہ وہ اپنی مالکہ کے ساتھ نکاح کرے۔اس پر اہل علم کااجماع ہے کیونکہ یہ درست نہیں کہ بیوی اس کی مالک ہو حالانکہ وہ اس کا خاوند ہے کیونکہ ہر ایک کےالگ الگ احکام ہیں۔ (18)۔مالک پر حرام ہے کہ وہ اپنی مملوکہ کو بیوی بنائے کیونکہ عقد ملک ،عقد نکاح سے قوی تر ہے۔عقد قوی عقد ضعیف کے ساتھ جمع نہیں ہوسکتا۔ (19)۔جس عورت سے نکاح کے ذریعے سے جماع حرام ہے،اس سے لونڈی ہونے کی صورت میں بھی جماع حرام ہے ،مثلاً:جو عورت عدت گزاررہی ہو یاحالت احرام میں ہو یا بدکار عورت ہو یا جسے تین طلاقیں دی جاچکی ہوں کیونکہ نکاح تو اس لیے حرام ہے کہ وہ وطی کا ذریعہ بنتاہے تو وطی کرنا بالاولیٰ حرام ہوگا،خواہ وہ لونڈی ہی ہو۔ نکاح میں شرط عائد کرنا شرائط نکاح سے مراد وہ شرائط ہیں جو نکاح کے وقت زوجین میں سے کوئی ایک اپنی مصلحت کی خاطر دوسرے پر عائد کرتا ہے یا ان شرائط پرقبل از نکاح دونوں فریق اتفاق کرلیتے ہیں۔یہ شرائط دو قسم کی ہیں بعض صحیح اور بعض فاسد۔ صحیح شرائط درج ذیل ہیں:
Flag Counter