Maktaba Wahhabi

424 - 516
اورفرمان الٰہی ہے: "وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ" "جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں،پھر چار گواہ نہ پیش کریں۔"[1] نیز فرمان الٰہی ہے: "فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ " "ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو۔"[2] زنا میں چار آدمیوں کی شہادت اس وقت قبول ہوگی جب درج ذیل شرائط موجود ہوں: 1۔چاروں اشخاص ایک ہی مجلس میں شہادت دیں۔ 2۔وہ زانی کے خلاف ایک ہی واقعے پر گواہی دیں۔ 3۔وہ واقعہ ٔزنا کو اس طرح بیان کریں کہ کسی شک وشبہے کا احتمال باقی نہ رہے کیونکہ کبھی کسی برے کام کو زنا کی طرح سمجھ لیا جاتا ہے،حالانکہ اس کام پر زنا والی حد نہیں لگتی،اس لیے ضروری ہے کہ وہ وضاحت سے صورت حال بیان کریں تاکہ کوئی شک وشبہ باقی نہ رہے۔ 4۔شہادت دینے والے معتبر ہوں۔اس واقعے پر عورتوں یافاسقوں کی گواہی قبول نہ ہوگی۔ 5۔ان چار افراد میں کوئی ایسا شخص شامل نہ ہو جس کی شہادت قبول ہونے میں کوئی رکاوٹ ہو،مثلاً:کوئی اندھا وغیرہ ہو۔ اگر ان مذکورہ بالا شرائط میں سے ایک شرط بھی مفقود ہوتو ان سب گواہوں پر حد قذف لگائی جائےگی کہ انھوں نے اس پرتہمت لگائی ہے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً " "جولوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں،پھر چار گواہ نہ پیش کرسکیں تو انھیں اسی(80) کوڑے لگاؤ۔"[3] (16)۔مذکورہ بالا شرائط کے مطابق گواہی مل جانے سے یا زانی کے اقرار کرلینے سے زنا کا جرم ثابت ہوجاتاہے،اس پر علماء کا اتفاق ہے،البتہ اس امر میں اختلاف ہے کہ عورت کے حمل کے ظاہر ہونے سے زنا کا ثبوت مل جاتا ہے یا نہیں،مثلاً:ایسی عورت کاحاملہ ہونا جس کا خاوند نہ ہو یا مالک نہ ہو؟بعض علماء کا کہنا ہے کہ ایسی عورت پر حد جاری نہ ہوگی کیونکہ ممکن ہے اس پر جبرواکراہ ہواہویا کسی شبہے کی بنیاد پر اس سے وطی کی گئی ہو۔بعض علماء کا کہنا ہے کہ ایسی
Flag Counter