تک اسے بخش نہ دیا جائے گا۔‘‘ 2. سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : سُوْرَۃُ تَبَارَکَ ہِيَ الْمَانِعَۃُ، تَمْنَعُ بِإِذْنِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، أُتِيَ رَجُلٌ مِّنْ قِبَلِ رَأْسِہٖ فَقَالَتْ لَہٗ : لَا سَبِیْلَ لَکَ عَلٰی ہٰذَا إِنَّہٗ کَانَ قَدْ دَعَا فِي سُوْرَۃِ الْمُلْکِ، وَأُتِيَ مِنْ قِبَلِ رِجْلَیْہٖ فَقَالَتْ رِجْلَاہُ : لَا سَبِیْلَ لَکُمْ عَلٰی ہٰذَا إِنَّہٗ کَانَ یَقُوْمُ بِي بِسُوْرَۃِ الْمُلْکِ فَمَنَعَتْہُ بِإِذْنِ اللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَہِيَ فِي التَّوْرَاۃِ سُوْرَۃُ الْمُلْکِ، مَنْ قَرَأَہَا فِي لَیْلَۃٍ، فَقَدْ أَکْثَرَ وَأَطَابَ ۔ ’’سورت ملک(اپنے پڑھنے والے کے لیے) اللہ تعالیٰ کے حکم سے عذاب قبر سے رکاوٹ بنے گی، اگر عذاب سر کی طرف سے آئے گا، تو یہ سورت کہے گی : یہاں سے تیرے لئے کوئی رستہ نہیں ، کیونکہ یہ سورت ملک پڑھتا تھا۔ ٹانگوں کی جانب سے آئے گا، تو ٹانگیں بولیں گی : یہاں سے رستہ نہیں ملے گا، کیونکہ یہ سورت ملک کی تلاوت ہم پہ کھڑا ہو کر کرتا تھا۔ سورت ملک اللہ تعالیٰ کے حکم سے عذاب قبر سے دفاع کرے گی۔ تورات میں اس کا نام سورت ملک ہے، جو اسے رات کے وقت پڑھتا ہے، وہ بہت سی بھلائیاں سمیٹ لیتا ہے۔‘‘ (إثبات عذاب القبر للبیہقي : 149، وسندہٗ حسنٌ) |