جائے۔
٭ ﴿فَکَیْفَ إِذَا تَوَفّٰھُمُ الْمَلآئِکَۃُ﴾ (محمد:۲۷) کو فعل کی تذکیر سے پڑھا جائے۔
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿مِنْ رُبطِ الْخَیْلِ﴾ (الانفال:۶۰) یہ رباط کی جمع ہے، جیسے کتاب کی جمع کتب آتی ہے۔
٭ ﴿وَفِی السَّمَآئِ رِزْقُکُمْ﴾ (الذاریات:۲۲) میں رَزَقْنٰکُمْ جمع سے پڑھا جائے۔
۲۔افعال کا اختلاف
اس کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں:
٭ ﴿کُلَّمَا عُوْھِدُوا عَھْدٌ﴾ ( البقرہ:۱۰۰) کو فعل مجہول کے ساتھ پڑھا جائے۔
٭ ﴿فَیَمْکُث غَیْرَ بَعِیْدٍ﴾ (النمل:۲۲) کوماضی سے مضارع بناکر پڑھا جائے۔
٭ ﴿تُدَبِّرُالأَمْرَ تُفَصِّلُ الآیَاتِ﴾ (الرعد:۲) دونوں افعال کو صیغۂ متکلم سے پڑھنا۔
٭ ﴿وَاسْتَفْتِحُوْا﴾ (ابراہیم:۱۵) کو فعل امر بناتے ہوئے پڑھنا۔
٭ ﴿فَنَقِّبُوْا﴾ (ق:۳۶) میں قاف کو کسرہ کے ساتھ فعل امر بناتے ہوئے پڑھنا۔
٭ ﴿یَوْمَ یُقَالُ لِجَھَنَّمَ﴾ (ق:۳۰) کو معروف کے بجائے مجہول پڑھنا۔
۳۔ اعراب کااختلاف
اس کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں:
٭ ﴿وَمَنْ عِنْدَہٗ عِلْمُ الْکِتَابِ ﴾(الرعد:۴۳) میں مَنْ موصولہ کوجارہ بناتے ہوئے وَمِنْ عِنْدِہٖ پڑھنا۔ اس ترکیب کی بناء پرجار (مِنْ) مجرور (عِنْدِہٖ) مل کر خبر مقدم اور عِلْمُ الْکِتَابِ مبتدا موخر ہوگا۔
٭ ﴿وَمَا أَنْتَ بِھَادِی الْعُمْیِ﴾ (النمل:۸۱)کو بِھَادٍ الْعُمْْیَ پڑھنا۔
٭ ﴿فَنُجِّی مَنْ نَّشَآئُ﴾ (یوسف: ۱۱۰) میں فعل کو معروف یعنی فَنَجّٰی پڑھنا۔
٭ ﴿وَلِیَتُوْبَ اللّٰه عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ﴾(الاحزاب:۷۳) میں نئے جملہ کی وجہ سے یَتوْبُ رفع کے ساتھ پڑھنا ۔
|