٭ ﴿فَأَذَاقَھَا اللّٰه لِبَاسَ الْجُوْعِ وَالخَوْفِ﴾ (النحل:۱۱۲) میں لِبَاسَ پرعطف ڈالتے ہوئے وَالْخَوْفَ کو منصوب پڑھنا۔
٭ ﴿مَا کَانَ حُجَّتَھُمْ إِلاَّ أَنْ قَالُوْا﴾(الجاثیہ:۲۵) میں حُجَّتَھُمْ کو کَانَ کا اسم بناتے ہوئے مرفوع پڑھیں اور اَن کو مصدریہ ٹھہراتے ہوئے جملہ کو تاویل ِمصدر میں کرکے کَانَ کی خبر بنائیں۔
٭ ﴿وَالأَرْضَ بَعْدَ ذٰلِکَ دَحٰھَا﴾ (النازعات:۳۰) کو مبتداء بناتے ہوئے وَالأَرْضُ پڑھاگیا ہے اور بعد کاجملہ خبر بن کر محل رفع میں ہوگا۔
٭ ﴿بَلٰغٌ﴾ (الاحقاف:۳۵) کو بَلاَغاً نصب کے ساتھ پڑھنا۔ اس صورت میں یہ فعل محذوف کا مفعول مطلق ہوگا۔ تقدیری عبارت ہوگی: بلغنا القرآن بلاغاً۔
٭ ﴿فَاللّٰه خَیْرٌ حَافِظًا﴾(یوسف:۶۴) میں خَیْرٌ کو حَافِظًا کی طرف مضاف کرتے ہوئے خَیْرُ کی تنوین کو گرا دیا اور حَافِظٍ کو اس کامضاف الیہ بنا دیا۔
٭ ﴿تَنْزِیْلَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْْمِ﴾ (یس:۵) میں وَالْقُرْآنِ الْحَکِیْمِ سے بدل بناتے ہوئے لام کو مجرور پڑھنا۔
۴۔ نقص و زیادتی کااختلاف
اس کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں:
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿وَالنَّھَارِ إِذَا تَجَلّٰی وَالذَّکَرِ وَالأُ نْثٰی﴾ (اللیل:۳)
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿فَإِنْ ٰامَنُوْا بِمَا ٰامَنْتُمْ بِہٖ فَقَدِ اھْتَدَوْا﴾ (البقرہ:۱۳۷)
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿إِنْ تُعَذِّبْھُمْ فَعِبَادُکَ﴾ (المائدہ:۱۱۸)
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿وَلاَ یَحْسَبُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا سَبَقُوْا﴾ (الانفال:۵۹)
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿فَأَسْرِ بِأَھْلِکَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّیْلِ إِلَّامْرَأَتَکَ﴾ (ہود:۸۱)
یہاں ﴿وَلاَ یَلْتَفِتْ مِنْکُمْ أَحَدٌ ﴾محذوف ہے۔
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿الَّذِیْنَ تَوَفّٰھُمُ الْمَلـٰکَۃُ﴾(النحل:۲۸) اصل میں تَتَوَفّٰہُمْ
|