پڑھاگیا ہے۔ اس میں دوسری قراء ت یاء مضمومہ، سین مکسورہ اوریائے مکسورہ مشددہ ہے۔
٭ ﴿وَمَا اَنْتَ بِھَادِی الْعُمْیِ﴾ (النمل:۸۱،الروم:۵۳)
اس میں ایک قراء ت باء مکسورہ کے بعد ھَادِی کو اسم فاعل بناتے ہوئے پڑھا گیا ہے اوردوسری قراء ت کے مطابق اسے فعل مضارع بناتے ہوئے تَھْدِی یعنی باء کی جگہ تا مفتوحہ اوراس کے بعد ھاء ساکنہ کے ساتھ پڑھا گیاہے۔
٭ ﴿ لَنُبَوِّئَ نَّھُمْ مِّنَ الْجَنَّۃِ غُرَفًا﴾ (العنکبوت:۵۸)
اس میں ایک قراء ت لَنُبَوِّئَ نَّھُمْ، جبکہ دوسری قراء ت لَنُثْوِیَنَّھُمْ ہے۔
٭ ﴿ یَقُصُّ الْحَقَّ﴾ (الانعام:۵۷)
اس میں ایک قراء ت یَقُصُّ الْحَقَّ اوردوسری یَقْضِ الْحَقَّ ہے۔
٭ ﴿کَیْفَ نُنْشِزُھَا﴾ (البقرۃ:۲۵۹)
اس میں ایک قراء ت زا کے ساتھ اور دوسری را کے ساتھ نُنْشِرُہَا ہے۔
٭ ﴿وَالْعَنْھُمْ لَعْنًاکَبِیْرًا﴾ (الاحزاب:۶۸)
اس میں ایک قراء ت کَبِیْرًا اور دوسری قراء ت کَثِیْرًا ہے۔
٭ ﴿ھُنَالِکَ تَبْلُوْاکُلُّ نَفْسٍ﴾ (یونس:۳۰)
اس میں ایک قراء ت تَبْلُوْا اوردوسری قراء ت تَتْلُوْا ہے۔
٭ ﴿وَمَاھُوَ عَلَی الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍ﴾ (التکویر:۲۴)
یہاں بِضَنِیْن کو ضاد اورظاء دونوں طرح پڑھاگیاہے۔
٭ ﴿وَلاَیخَافُ عُقْبَاھَا﴾ (الشمس:۱۵)
اسے فَلا یَخَافُ اور وَلایَخَاف یعنی فاء اور واؤ دونوں طرح پڑھا گیا ہے۔
۷… لہجات کااختلاف
جیسے فتح وامالہ، اظہار وادغام، روم واشمام، تفخیم و ترقیق، تسہیل وتحقیق، ابدال، نقل اورتخفیف وتشدید وغیرہ کااختلاف۔
|