(( وَ وَاوُ مَا کُنَّا لَہٗ اُبِیْنَا۔))
’’اور (ما کنا)کی واؤ شامی کے لئے حذف کر دی گئی ہے۔‘‘
امام شاطبی رحمہ اللہ ’شاطبیہ ‘ میں فرماتے ہیں:
((وَمَا الْوَاوُ دَعْ کَفٰی۔))
’’اور شامی کے لئے (وما کنا) کی واؤ کو چھوڑ دے۔‘‘
۳۔ آیت مبارکہ ﴿قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْا﴾ ( الاعراف: ۸۸) اہل شام کے مصاحف میں (وقال)قاف سے پہلے واؤ کے اضافے کے ساتھ مکتوب ہے اور امام ابن عامر شامی رحمہ اللہ کی قراء ت بھی اسی کے مطابق(وقال) ہے۔ جبکہ باقی تمام مصاحف میں (قال) بغیرواؤ کے مکتوب ہے اور باقی تمام قراء سبعہ کی قراء ت بھی اسی کے مطابق (قال) ہے۔
امام ابن عاشر الاندلسی رحمہ اللہ ’الاعلان‘میں فرماتے ہیں:
(( بِعَکْسٍ قَالَ بَعْدَ مُفْسِدِیْنَ۔))
’’(مفسدین )کے بعد میں آنے والے قال کا حکم (ما کنا) کے برعکس ہے۔(یعنی یہاں شامی کے لئے واؤ زائد ہے)‘‘
امام شاطبی رحمہ اللہ ’شاطبیہ ‘ میں فرماتے ہیں:
(( وَلَوَاوُ زِدْ بَعْدَ مُفْسِدِیْنَ کُفُوًا۔))
’’اور (مفسدین) کے بعد واؤ کو زیادہ کر دے شامی کے لئے۔‘‘
سورۃ التوبہ
۱۔ آیت مبارکہ ﴿تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ﴾ (التوبۃ: ۸۹) اہل مکہ کے مصاحف میں (من تحتھا) حرف (من) کے اضافہ کے ساتھ مکتوب ہے اور امام ابن کثیر رحمہ اللہ کی قراء ت بھی اسی کے مطابق (من تحتھا) ہے، جبکہ باقی مصاحف میں حرف (من)کے بغیر مکتوب ہے اور باقی تمام قراء سبعہ کی قراء ت بھی اسی کے مطابق
|