(الا قلیل)ہے۔
امام ابن عاشر الاندلسی رحمہ اللہ ’الاعلان‘میں فرماتے ہیں:
(( وَالشَّامِ یَنْصِبُ قَلِیْـلًا مِّنْھُمْ۔))
’’ اورامام ابن عامر شامیl (قلیلا منھم ) کو نصب دیتے ہیں۔‘‘
امام شاطبیl’شاطبیہ ‘ میں فرماتے ہیں:
(( وَرَفْعُ قَلِیْلٌ مِّنْھُمُ النَّصْبَ کُلِّـلَا۔))
’’ اورامام ابن عامر شامیl (قلیل منھم) کے رفع کو نصب دے کر پڑھتے ہیں۔‘‘
سورۃ المائدہ
۱۔ آیت مبارکہ ﴿وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا﴾ (المائدۃ:۵۳) اہل مدینہ، اہل مکہ اور اہل شام کے مصاحف میں (یقول)بغیر واؤ کے مکتوب ہے اور امام نافع رحمہ اللہ ، امام ابن کثیر رحمہ اللہ اور امام ابن عامرشامی رحمہ اللہ کی قراء ت بھی اسی کے مطابق (یقول)ہے۔ جبکہ اہل کوفہ اور اہل بصرہ کے مصاحف میں (ویقول) واؤ کے ساتھ مکتوب ہے اور امام ابوعمرو بصری رحمہ اللہ ، امام عاصم رحمہ اللہ ، امام حمزۃ رحمہ اللہ اورامام کسائی رحمہ اللہ کی قراء ت بھی اسی کے مطابق (ویقول) ہے۔
امام ابن عاشر الاندلسی رحمہ اللہ ’الاعلان‘میں فرماتے ہیں:
((وَاوَ یَقُوْلُ لِلْعِرَاقِیِّ فَزِدْ۔))
’’عراقی مصحف کے لئے (یقول) کی واؤ زیادہ کر دو۔‘‘
امام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ ’شاطبیہ ‘ میں فرماتے ہیں:
((وَقَبْلَ یَقُوْلُ الْوَاوُ غُصْنٌ وَرَافِعٌ سِوَی ابْنِ الْعَلَاء۔))
’’(یقول) سے پہلے واؤ ہے کوفیون اور اما م ابو عمرو بصری کے لئے اور امام ابوعمرو بصری کے علاوہ تمام قراء اسے رفع دیتے ہیں۔‘‘
|