ہے۔
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿وَشَاوِرْھُمْ فِی بَعْضِ الأَمْرِ﴾(آل عمران:۱۵۹)
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿إِنَّمَا ذٰلِکُمُ الشَّیْطَانُ یَخُوْفُکُمْ أَوْلِیَآئَ ہٗ﴾ (آل عمران:۱۷۵)
٭ پڑھنا: ﴿کَلَالَۃً أَوِ امْرَأَۃٌ وََلَہٗ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ مِّنْ أُمٍّ﴾ (النساء:۱۲)
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿لَقَدْ تَّقَطَّعَ مَا بَیْنَکُمْ﴾(الانعام:۹۴)
۵۔ تقدیم و تاخیر کا اختلاف
اس کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں:
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿کَذٰلِکَ یَطْبَعُ اللّٰه عَلیٰ قَلْبِ کُلِّ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ﴾ (المومن:۳۵)
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿وَجَآئَ تْ سَکْرَتُ الْحَقِّ بِالْمَوْتِ﴾ (ق:۱۹)
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿إِذَا جَآئَ فَتْحُ اللّٰه وَالنَّصْرُ﴾ (النصر:۱)
۶۔ ابدال کلمہ کااختلاف
اس کی مثالیں مندرجہ ذیل ہیں:
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿فأَیْقَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰه وَرَسُوْلِہٖ﴾ (البقرۃ:۲۸۹)
یہاں اصل میں فَأْذَنُوْا ہے۔
٭ پڑھنا: ﴿وَکَانَ عَبْدُ اللّٰه وَجِیْھًا﴾ (الاحزاب:۷۹) یہاں اصلا عِنْدَ اللّٰه تھا۔
٭ پڑھنا: ﴿وَإِنْ عَزَمُوْا السِّرَاحَ﴾ (البقرۃ:۲۲۷) یہاں اصل میں الطَّلاَقَ تھا۔
٭ پڑھنا: ﴿وَأَتِمُّوْا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلْبَیْتِ﴾ (البقرۃ:۱۹۶) یہاں ﷲ تھا۔
بسا اوقات ابدال کلمہ کے بجائے ابدالِ حرف ہوتا ہے، جیسے:
٭ یوں پڑھا جائے: ﴿الْحَیُّ القَیَّامُ﴾ (البقرۃ:۲۵۵) یہاں اصل میں القَیُّوْم تھا۔
٭ پڑھنا: ﴿وَجَرَیْنَ بِکُمْ بِرِیْحٍ طَیِّبَۃٍ﴾ (یونس:۲۲) یہاں فی الاصل بِہِمْ تھا۔
|