Maktaba Wahhabi

27 - 150
قرآن اور ان قراء ات کو واضح اور قطعی تواتر کے ساتھ نقل کیا۔ پس مستشرقین کا یہ کہنا کہ رسم پہلے ہے اور قراء ات اس کے تابع ہیں،ایک گمانِ باطل ہے، جس کی کوئی دلیل ان کے پا س موجود نہیں ہے، جبکہ مسلمانوں کے نزدیک قراء ات پہلے اور رسم ان قراء ات کے تابع ہے، یہ اصول تاریخی حقائق سے زیادہ حقیقی اور یقینی طو رپر ثابت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے لے کر آج تک تمام مسلمانوں کا یہی یقین رہا ہے کہ رسم، قراء ات کے تابع ہے کیونکہ اس کے علاوہ عقلاً بھی کوئی قول درست نہیں ہے اور نقلی دلائل بھی اس بات کے متقاضی ہیں کہ اسی قول کو درست قرار دیا جائے۔ مسلمان اہل ِ علم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور علماء و ائمہ قراء ات کے متعلق مستشرقین کی نسبت زیادہ واقفیت رکھتے ہیں کہ جنہوں نے ان تک علم دین اور قرآن کو نقل کیا ہے۔ لہٰذا وہ ان کے بارے میں جھوٹ اور افتراء پردازی کا بُرا گمان نہیں کرسکتے۔ قراء ات کی کتنی ہی مطبوعہ اور غیرمطبوعہ کتب (مخطوطات) اور ان کے مطابق قرآن کو پڑھنے والے بے شمار قراء دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں۔ ان میں سے ہر ایک اسناد ِ قراء ات کو ثقہ راویوں کے واسطے سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتا ہے[1] اور یہ قراء اپنی صداقت، امانت اور تقویٰ میں اتنے معروف ہیں کہ ان پر کوئی طعن یا الزام نہیں لگایا جاسکتا۔
Flag Counter