Maktaba Wahhabi

66 - 535
کی نذر ہوئے ہیں۔اگر اس کے ساتھ وہ مدت بھی ملا دی جائے جو استاذ امام نے قرآن کے غور وتدبر پر صرف کی ہے اور جس کو میں نے اس کتاب میں سمونے کی کوشش کی ہے تو یہ کم وبیش ایک صدی کا قرانی فکر ہے جو آپ کے سامنے تفسیر تدبر قرآن کی صورت میں آیا ہے،اگر چہ میں اپنے فکر کو حضرت الاستاذ رحمہ اللہ کے فکر کے ساتھ ملانا بے ادبی خیال کر تا ہوں،لیکن چونکہ واقعہ یہی ہے کہ میں نے عمر بھر استاذ کے سُر میں اپنا سُر ملانے کی کوشش کی ہے اور میرا فکر ان کے فکر کے قدرتی نتیجہ ہی کے طور پر ظہور میں آیا ہے،اس وجہ سے یہ جوڑ ملانے کی جسارت بھی کر رہا ہوں،اگر یہ بے ادبی ہے تو اللہ عزو جل اس کو معاف فرمائے۔‘‘[1] مزید لکھتے ہیں: ’’میری چالیس سال کی محنتوں کے نتائج کے ساتھ ساتھ اس میں میرے استاذ مولانا حمید الدین فراہی کی 30،35 سال کی کوششوں کے ثمرات بھی ہیں۔مجھے بڑا فخر ہوتا اگر میں یہ دعویٰ کر سکتا کہ اس کتاب میں جوکچھ بھی ہے،سب اُستاذ مرحوم ہی کا افادہ ہے،اس لیے کہ اصل حقیقت یہی ہے،لیکن میں یہ دعویٰ کرنے میں صرف اس لیے احتیاط کرتا ہوں کہ مبادا میری کوئی غلطی ان کی طرف منسوب ہو جائے،مولانا سے میرے استفادے کی شکل یہ نہیں رہی ہے کہ ہر آیت سے متعلق یقین کے ساتھ ان کی رائے میرے علم میں آگئی ہو،بلکہ میں نے ان سے قرآنِ حکیم پر غورکرنے کے اُصول سیکھے ہیں اور خود ان کی راہنمائی میں پورے پانچ سال ان اُصولوں کا تجربہ کرنے میں بسر کیے ہیں۔‘‘[2] تفسیر تدبر قرآن اگست 1980ء میں مکمل ہوئی۔تکمیل تفسیر کے بعد مولانا اصلاحی رحمہ اللہ نے خدمتِ حدیث کا ارادہ کیا،چنانچہ یکم محرم 1401ھ کو ’ادارہ تدبر قرآن وحدیث‘ کا قیام عمل میں آیا جس کے صدر مولانا اصلاحی رحمہ اللہ اور ناظم خالد مسعود رحمہ اللہ مقرر ہوئے۔ادارہ کی تحقیقات اور مولانا کے دروس کی اشاعت کے لئے 1981ء میں مجلّہ تدبر کا اجراء ہوا،اسی طرح ادارہ میں درس قرآن اور حدیث کا ہفتہ وار سلسلہ جاری کیا گیا۔1993ء میں پیرانہ سالی اور نقاہت کے باعث سلسلۂ درس منقطع ہوگیا۔[3] 1993ء میں مولانا عارضۂ قلب میں مبتلا ہوئے۔1995ء میں فالج کا حملہ ہوا۔بیماری پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتی چلی گئی۔بالآخر 15 دسمبر 1997ء کو مولانا نے داعی اجل کو لبیک کہا۔[4] مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ کی چیدہ چیدہ تصانیف حسبِ ذیل ہیں: مبادی تدبر قرآن،تفسیر تدبر قرآن،تزکیہ نفس،حقیقتِ شرک وتوحید،حقیقتِ تقویٰ،حقیقتِ نماز،دعوتِ دین اور اس کا طریق کار،اسلامی ریاست،اسلامی ریاست میں فقہی اختلافات کا حل،اسلامی معاشرے میں عورت کا مقام،قرآن میں پردے کے احکام،عائلی کمیشن کی رپورٹ پر تبصرہ،مشاہداتِ حرم[5]
Flag Counter