Maktaba Wahhabi

59 - 535
٭ فروری 27ءمدرسہ کے نام میں تبدیلی مدرسہ کا نام ’مدرسہ اصلاح المسلمین‘ سے ’مدرسۃ الاصلاح‘ کر دیا گیا۔[1] ٭ 1923ء میں جامعہ ملیہ دہلی سے عبد المجید خواجہ صاحب نے مولانا کو جامعہ میں قیام کر کے درس قرآن کی دعوت دی جو مولانا نے قبول کر لی۔اس حوالے سے سید نذیر نیازی بیان کرتے ہیں: ’’جامعہ کی تاریخ کا یہ بالکل ابتدائی زمانہ تھا(30 اَکتوبر 1920ء جامعہ کا یومِ تاسیس ہے)علی برادران اس وقت پس دیوار زنداں محبوس تھے۔ڈاکٹر ذاکر حسین ملک سے باہر جر منی میں تھے۔عبد المجید خواجہ شیخ الجامعہ کے منصب پر فائز تھے۔پروگرام بنایا گیا کہ جامعہ کے طلبہ اور اساتذہ کے استفادہ کے لئے مشاہیر اہل علم واربابِ فضل وکمال کو جامعہ میں آنے کی دعوت دی جائے۔اس کے تحت کسی خاص علم کے ماہر یا کسی فن کے متخصص کو دعوت دی جاتی کہ وہ آکر جامعہ کے طلبہ اور اساتذہ کے سامنے اپنے افکار وخیالات کا اظہار کرے۔1923ء میں گرمیوں میں مولانا حمید الدین فراہی کو بھی دعوت دی گئی۔مولانا کوئی ڈھائی تین مہینے آکر جامعہ میں مقیم رہے۔کیا دن تھے وہ!مولانا کا جامعہ آنا اور قیام کرنا اور ڈھائی تین ماہ مسلسل مولانا کی صحبت سے فیض یاب ہونا میری زندگی کا وہ عظیم واقعہ ہے جسے میں بھلا نہیں سکتا ... درس میں طلبہ اور اساتذہ سبھی شریک ہوتے تھے۔ان میں سید محمد،رءوف پاشا اور عبد المجید خواجہ شیخ الجامعہ کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔درس کا موضوع فی الجملہ قرآن مجید تھا ... درس کی زبان اردو ہوتی تھی،لیکن انگریزی سوالات کے جواب انگریزی میں دیتے تھے۔‘‘[2] 1924ء میں ڈپٹی عبد الغنی(1962ء)اپنے چچی کی طرف سے ایک معقول رقم 5000 روپے مدرسہ کو چندہ میں دینا چاہتے تھے مگر اس کے لئے انہوں نے شرط یہ عائد کی کہ یہ رقم بنک میں جمع کرادی جائے،رقم محفوظ رہے اور صرف اس کے سود سے فائدہ اٹھایا جائے۔مولانا کو علم ہوا تو انہوں نے اس شرط کے ساتھ رقم منظور کرنے سے انکار کیا اور لکھوا دیا کہ اسلام میں سود حرام ہے اور ایک دینی مدرسہ میں سود کی رقم استعمال نہیں کی جا سکتی۔ڈپٹی عبد الغنی نے اس جواب کو پسند نہیں کیا اور اسے ملایانہ تنگ نظری پر محمول کیا۔بالآخر انہوں نے یہ رقم غیر مشروط طور پر مدرسے کو دے دی۔[3] مولانا نے 1924ء میں مدرسہ کے مقاصد کی اشاعت کے لئے مولانا امین احسن اصلاحی کے ساتھ برہما کا سفر کیا۔یہ سفر چونکہ براہ کلکتہ تھا،کلکتہ میں مولانا نے مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کے پاس مسجد ناخدا میں قیام کیا اور مولانا ابو الکلام آزاد مرحوم سے ملاقات ہوئی۔اس ملاقات میں مولانا آزاد نے پھریہا آکر مولانا سے استفادہ کا پروگرام بنایا مگر وہ نہ آ سکے۔[4] 10جون 1927ء میں مولانا نے پورے قافلے کے ساتھ حج کے لئے ارض مقدس کا سفر کیا۔حجاز میں مقامی علماء کے علاوہ علامہ تقی الدین ہلالی،مولانا عبید اللہ سندھی مرحوم(1944ء)سے ملاقات ہوئی۔مولانا سندھی نے اپنی مسند درس مولانا فراہی رحمہ اللہ کے لئے خالی
Flag Counter