Maktaba Wahhabi

529 - 535
تھی جبکہ جن اشعار سے مولانا فراہی رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے ان میں کئی ایک احتمالات موجود ہیں اور ان اشعار میں سے کسی ایک شعر میں بھی یہ بات موجود نہیں ہے کہ ابرہہ کے لشکر پر سنگ باری اہلِ مکہ کی طرف سے ہوئی تھی بلکہ زیادہ سے زیادہ یہ بات کہی گئی ہے کہ بعض عرب نے ابرہہ کے لشکر کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی تھی۔احادیث مبارکہ،صحابہ اور تابعین کے اقوال کو اگر ثابت شدہ تاریخ کا درجہ ہی دے دیا جائے،کیونکہ یہ اقوال باقاعدہ اپنی سند کے ساتھ مروی ہیں اور ان کی اسناد صحیح ہیں،تو اس صورت میں ایک تاریخ وہ ہے جو نظم سے ثابت ہے اور اس میں کئی ایک احتمالات موجود ہیں اور ایک دوسری تاریخ وہ ہے جو نثر سے ثابت ہے اور اس میں احتمال کی گنجائش نہیں ہے لہٰذا دونوں تاریخوں میں کون سی تاریخ راجح قرار پائے گی؟ لازماً نثر کی تاریخ راجح ہو گی اورمولانا کی تفسیر اس کے خلاف ہے۔ 4۔ جہاں تک مولانا فراہی رحمہ اللہ کا اشعار سے ثابت شدہ تاریخ سے استدلال کا معاملہ ہے تو اشعار ہی میں یہ بات بھی صراحت سے موجود ہے کہ یہ سنگ باری اہل مکہ کی طرف سے نہیں ہوئی بلکہ یہ عذاب تھا جو اللہ کی طرف سے نازل ہوا تھا۔مثلاً ایك جاہلی شاعر نفیل بن حبیب کہتا ہے: حَمِدتُ اللّٰهَ إِذْ أَبْصَرْتُ طَيْرًا وَخِفْتُ حِجَارَةً تُلْقَىٰ عَلَينَا[1] کہ میں نے اللہ کا شکر ادا کیا جب پرندوں کو دیکھا،اور ڈر رہا تھا کہ کہیں پتھر ہمارے اوپر نہ آپڑیں۔ ایک اور شاعر کہتا ہے: خَشِیتُ اللّٰهَ لما رَأَيتُ طَيرًا وقذف حِجَارَة تُرْمَى عَلَيْنَا[2] كہ میں اللہ سے ڈرا جب میں نے پرندوں کو دیکھا،اس وقت ہمارے اوپر پتھر پھینکے جا رہے تھے۔ اس واقعے سے متعلّق ابن ہشام(218ھ)نے عبد اللہ بن قیس الرّقيات کے حسبِ ذیل اشعار نقل کیے ہیں: كَادَهُ الْأَشْرَمُ الَّذِي جَاءَ بِالْفِي لِ فَوَلَّى وَجَيْشُهُ مَهْزُومُ وَاسْتَهَلَّتْ عَلَيْهِمُ الطَّيْرُ بِالْجَ نْدَلِ حَتَّى كَأَنَّهُ مَرْجُومُ[3] كہ اس کے خلاف اشرم نے سازش کی،جو ہاتھی لے کر آیا تھا۔مگر اسے پیٹھ پھیر کر بھاگنا پڑا اور اس کا لشکر شکست کھا گیا۔اس پر چڑیاں کنکریاں لے کر چھا گئیں،یہاں تک کہ وہ سنگ سار کیے ہوئے شخص کی مانند ہو گیا۔
Flag Counter