Maktaba Wahhabi

527 - 535
﴿أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ[1] کہ کیا آپ نے غور نہیں کیا کہ اللہ عزو جل نے قومِ عاد کے ساتھ کیا کیا۔ ایک اور جگہ ارشاد ہے: ﴿وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الْأَمْثَالَ[2] کہ تمہارے لیے یہ واضح ہو چکا ہے کہ ہم نے انکے ساتھ کیا کیا اور ہم نے تمہارے لیے(انکی)مثالیں بیان کر دی ہیں۔ ایک اور جگہ ارشاد ہے: ﴿كَذَلِكَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ[3] کہ ہم مجرموں کے ساتھ اسی قسم کامعاملہ کرتے ہیں۔ 2۔ سورۂ فیل میں اللہ عزو جل نے﴿وَأَرْسَلَ عَلَيْهِمْ طَيْرًا أَبَابِيلَ[4] کےالفاظ بیان کیے ہیں اور قرآنی عرف،جسے مولانا فراہی رحمہ اللہ بھی تفسیر قرآن میں بہت اہمیت دیتے ہیں،کےمطابق بھی ارسال کا لفظ عذاب یا انعام کےمعنی میں استعمال ہوتا ہے۔یہاں انعام کا معنی لینا تو ناممکن ہے لہٰذا عذاب کامعنیٰ ثابت ہوا۔پس پرندوں کے جھنڈ اللہ کا عذاب بن کر آئے تھے نہ کہ لاشیں کھانے۔’ارسال‘ کے مفہوم کے بارے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ[5] پس ہم نے ان پر آسمان سے ایک سخت عذاب بھیجا۔ ایک اور جگہ ارشاد ہے:﴿فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُفَصَّلَاتٍ[6] کہ پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیاں،گھن کا کیڑا،مینڈک اور خون کہ یہ سب کھلے کھلے معجزے تھے۔ ایک اور جگہ ارشاد ہے:﴿فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَمْ تَرَوْهَا[7] کہ پس ہم نے ان پر ہوا اور ایسے لشکر بھیجے جنہیں تم نے نہیں دیکھا۔
Flag Counter