Maktaba Wahhabi

497 - 535
کہ ابرہہ کے حملے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ وہ عربوں سے ناراض ہوگیا تھا،اس وجہ سے اس نے مکہ پر حملہ کردیا لیکن حملہ کے اس سبب اور اہل مکہ کے فرار اور ابرہہ و عبدالمطلب کی گفتگو سے متعلق جو حالات و واقعات بیان کیے گئے ہیں سب یک قلم بے بنیاد ہیں،از روئے سندان میں سے ایک روایت بھی قابل اعتماد نہیں ہے۔یہ تمام روایات ابن اسحاق پر ختم ہوتی ہیں اوراہل فن کے نزدیک یہ امر طے شدہ ہے کہ وہ یہود اور غیر ثقہ راویوں سے روایت کرتے ہیں نیز دوسری روایات سے بھی ان کی تردید ہوتی ہے اور عربوں کا مشہور کریکٹر بھی ان باتوں سے اباء کرتا ہے۔ 5۔ تفسیرسورۂ فیل میں رمی جمار کاتذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "ولم أجد في صحاح الأخبار ذكرًا من سبب سنّة رمي الجمار. فلو ثبت فيه شيء من طريق الخبر لأخذنا به وقرّت به العينان،ولكنّه لم يثبُت. وأمر الدّين ليس بهيّن." [1] کہ صحیح روایات میں سنت رمی جمرہ کی اصل کا کوئی ذکر نہیں ہے۔اگر اس کے متعلّق کوئی بات صحیح روایات سے ثابت ہوتی تو اس سے بڑھ کر کیا بات ہوکتی تھی،لیکن جہاں تک ہم کومعلوم ہے اس کے متعلّق کوئی صحیح روایت موجود نہیں ہے،اس وجہ سے اس کے معاملہ میں ہر قسم کی روایات پر اعتماد کرلینا کسی طرح صحیح نہیں ہے۔ ان اقتباسات سے یہ تاثّر ملتا ہے کہ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے تفسیری روایات کی قبولیت کےسلسلہ میں سند کو نظر انداز نہیں کیا ہے،بلکہ وہ ان کی صحت وضعف کو درایت کے ساتھ ساتھ روایت پر بھی پرکھتے ہیں اور یہ وہی طریقہ ہے جس پر علمائے متقدّمین بھی گامزن تھے۔لیکن ساتھ ہی یہ بھی حقیقت ہے کہ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے اس اصول کو عملاً نہیں برتا ہے۔ان کے نزدیک روایات کی جانچ کا پیمانہ صرف درایت ہے۔اس سلسلہ کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں: 6۔ واقعہ اصحاب الفیل کےمتعلّق فرماتے ہیں: "اعلم أن قصّة أصحاب الفيل لها إجمال وتفصيل. أما مجلمها فهو الّذي نصّ عليه القرآن. وأما تفصيلها فأخذوها من الرّوايات المختلفة المتفاوتة في الصّحة والضّعف. والمفسّرون يذكرون تفاصيل القصص من غير بحث عمّا ثبت وعمّا لم يثبت. وهذا ربّما يعظم ضرره،وربّما يصرف عن صحيح التأويل. فلا بدّ أوّلًا من الفرق بين المنصوص وبين المأخوذ من الرّوايات. ثم لا بُدّ ثانيًا من التمييز بين ما ثبت وبين ما لم يثبت." [2] کہ اصحاب الفیل کا واقعہ اجمالاً اور تفصیلاً دونوں طریقہ سے بیان کیا گیا ہے۔اجمالاً تو خود قرآن مجیدنے بیان کردیاہے اور اس کی تفصیلی شکل وہ ہے جو مختلف قسم کی صحیح و ضعیف روایات سے اخذ کرکے تفسیروں میں پیش کی گئی ہے۔مفسرین عموماً قصہ کی تمام تفصیلات روایات سے اخذ کرکے بیان کرتے ہیں اور ضعیف و قوی روایات میں کوئی فرق نہیں کرتے۔یہ شکل مضر اور عموماً صحیح تاویل تک پہنچنے میں مانع ہوتی ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ واقعہ کی اصلی شکل روایات سے بالکل الگ کرکے دیکھی جائے۔اس کے
Flag Counter