Maktaba Wahhabi

488 - 535
البعد أن يكون الصّحابي قد قال ذلك من تلقاء نفسه على حين أنه خبر لا مردّ له إلا السماع والنّقل أو المشاهدة والرّؤية." [1] کہ اگر صحابی کوئی شانِ نزول بیان کرے تو وہ حجت ہوگا اگرچہ اسے کسی اور روایت سے تقویت نہ بھی پہنچے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسا قولِ صحابی جس میں اجتہاد ورائے کا دخل نہ ہو،وہ حکماً مرفوع حدیث کے قائم مقام ہوتا ہے،کیونکہ یہ بات ناممکن ہے کہ ایک ایسی خبر کے متعلّق صحابی کوئی بات اپنی طرف سے کہے جس کی بنیاد صرف نقل وسماعت ہو سکتی ہو یا رؤیت ومشاہدہ۔ بعض علمائے کرام نے تمام اسبابِ نزول کو حدیث مسند شمار کیا ہے،جبکہ دیگر بہت سے اہلِ علم اس میں تفصیل وتوضیح کے قائل ہیں۔وہ یہ کہ اگر ان الفاظ سے سببِ نزول مراد ہے تو یہ تمام کے نزدیک حدیثِ مسند میں داخل ہے اور اگر اس سے صحابی کا مقصد یہ ہے کہ یہ واقعہ بھی اس آیت کے حکم میں داخل ہے(مگر اس کا سببِ نزول نہیں ہے)تو اس میں اختلاف ہے کہ کیا یہ بھی مسند حدیث کے حکم میں ہوگا یا نہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ تو اسے اس صحابی کی مسند میں داخل مانتے ہیں لیکن دوسرے علماء اس کا انکار کرتے ہیں۔اور اکثر مسانید اسی اصطلاح کے مطابق جمع کی گئی ہیں،جیسے مسند امام احمد بن حنبل۔اکثر علماء کا میلان بھی اسی طرف ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "وقد تنازع العلماء في قول الصّاحب:نزلت هذه الآية في كذا،هل يجري مجرى المسند كما يذكر السّبب الذي أنزلت لأجله أو يجري مجرى التّفسير منه الذي ليس بمسند،فالبخاري يدخله في المسند وغيره لا يدخله في المسند،وأكثر المسانید على هذا الاصطلاح كمسند أحمد وغيره بخلاف ما إذا ذكر سببًا نزلت عقبه فإنهم كلّهم يدخلون مثل هذا في المسند."[2] کہ علمائے محدّثین کا اختلاف ہےکہ جب صحابی کہے کہ آیت،فلاں بارے میں نازل ہوئی ہے،تو اسکا یہ قول اس شانِ نزول کی طرح حدیثِ مسند قرار دیا جائے جس میں وہ سبب بیان کردے یا محض تفسیر صحابی جو حدیثِ مسند نہیں سمجھی جاتی؟ امام بخاری رحمہ اللہ نے ایسے قول کو حدیثِ مسند مانا ہے،مگر دوسرے محدثین ایسا نہیں کرتے۔اکثر کتبِ مسانید،مثلاً مسند احمد وغیرہ اسی اصطلاح کے مطابق ہیں۔لیکن جب صحابی سبب بیان کرکے کہتا ہے کہ آیت اس وجہ سے نازل ہوئی ہے تو ایسے قول کو تمام محدثین،حدیثِ مسند ہی مانتے ہیں۔ امام زرکشی رحمہ اللہ اس بارے میں لکھتے ہیں: "ومما يذكره المفسرون من أسباب متعدّدة لنزول الآية قد يكون من هذا الباب لا سيما وقد عرف من عادة الصحابة والتابعين أن أحدهم إذا قال نزلت هذه الآية في كذا فإنه يريد بذلك أن هذه الآية تتضمّن هذا الحكم لا أن هذا كان السّبب في نزولها،وجماعة من المحدثين يجعلون هذا من المرفوع المسند ... وأما الإمام أحمد فلم يدخله في المسند وكذلك مسلم وغيره وجعلوا هذا مما يقال بالاستدلال والتأويل فهو
Flag Counter