Maktaba Wahhabi

487 - 535
کہ اسرائیلیات سے استفادہ نہ کرنے والے صحابی کا وہ قول جس میں رائے کا احتمال نہ ہو حکماً مرفوع ہوتا ہے۔ امام اَبو عبد اللہ حاکم نیشاپوری فرماتے ہیں: "ليعلم طالب هذا العلم أن تفسير الصّحابي الّذي شهد الوحي والتّنزيل عند الشّيخين حديث مسند." [1] کہ اس علم کے طالب کو معلوم ہونا چاہئے کہ صحابی،جس نے وحی اور نزولِ قرآن کا باقاعدہ مشاہدہ کیا ہے،کی تفسیر شیخین کے نزدیک مسند حدیث کے قائم مقام ہے۔ شانِ نزول سے متعلقہ روایات بھی اسی میں شامل ہیں۔علماء ومحدثین نے انہیں مرفوع حکمی میں شامل کیا ہے۔امام حاکم رحمہ اللہ اسی مسئلہ پر بحث کے دوران لکھتے ہیں: "فإنّ الصّحابي الّذی شهد الوحي والتّنزيل فأخبر عن آية من القرآن أنّها نزلت في کذا وكذا،فإنّه حدیث مسند. " [2] کہ جب کوئی صحابی جو نزول وحی‎‎‎؍ آیت کے وقت موجود تھا،قرآن کی کسی آیت کے بارے میں خبر دے کہ یہ آیت فلاں واقعہ میں نازل ہوئی تو یہ بھی حدیث مرفوع ہے۔ یہی رائے امام بخاری(256ھ)ومسلم(261ھ)،ابن الصّلاح(643ھ)ودیگر محدّثین رحمہم اللہ کی بھی ہے۔[3] امام زرکشی رحمہ اللہ(794ھ)تفسیر کے بنیادی مآخذ ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "الثاني:الأخذ بقول الصّحابي فقد قيل:إنه في حكم المرفوع مطلقًا،وخصّه بعضهم بأسباب النّزول ونحوها ممّا لا مجال للرّأي فيه. "[4] کہ نمبر دو:قول صحابی سے استفادہ،کیونکہ یہ کہا گیا ہے کہ وہ مطلقاً مرفوع حدیث کے قائم مقام ہے،جبکہ بعض نے صرف ان اقوال کو مرفوع قرار دیا ہے جن کا تعلّق اسباب نزول وغیرہ جن میں رائے کا عمل دخل نہ ہو،سے ہے۔ محمد عبد العظیم زرقانی م1367ھ رقمطراز ہیں: "فإن روي سبب النّزول عن صحابي فهو مقبول وإن لم يعتضد أي لم يعزز برواية أخرى تقويه. وذلك لأن قول الصّحابي فيما لا مجال للاجتهاد فيه حكمه حكم المرفوع إلى النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم لأنه يبعد كل
Flag Counter