سمعتُ رسولَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم يقولُ:((للّٰهُ أَشَدُّ فَرَحًا بَتَوْبَةِ عَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ مِنْ رَجُلٍ فِي أَرْض دَوِيَّةٍ مَهْلِكَةٍ،مَعَهُ رَاحِلَتُهُ عَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ،فَنَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَقَدْ ذَهَبَتْ،فَطَلَبَهَا حَتَّىٰ أَدْرَكَهُ الْعَطَشُ،ثُمَّ قَالَ:أَرْجِعُ إِلَىٰ مَكَانِي الَّذِي كُنْتُ فِيهِ فَأَنَامُ حَتَّىٰ أَمُوتَ،فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَىٰ سَاعِدِهِ لِيَمُوتَ،فَاسْتَيْقَظَ وَعِنْدَهُ رَاحِلَتُهُ وَعَلَيْهَا زَادُهُ وَطَعَامُهُ وَشَرَابُهُ،فَاللّٰهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ الْعَبْدِ الْمُؤْمِنِ مِنْ هٰذَا بِرَاحِلَتِهِ وَزَادِهِ))[1]
کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کو اپنے مومن بندے کی توبہ سے اس شخص سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جو کسی بے آب و گیاہ او رہلاکت خیز سرزمین میں سفر کررہاہو۔اس کے ساتھ اس کی سواری ہو جس پرکھانا پانی لدا ہو۔راستے میں وہ ایک جگہ اُتر کر سوجائے۔جب بیدار ہو تو دیکھے کہ سواری بھاگ گئی ہے۔وہ اس کی تلاش میں ادھر اُدھر جائے،یہاں تک کہ پیاس سے بےدم ہوجائے تو کہے کہ میں جہاں تھا وہیں چلوں اور سو رہوں،تاکہ وہیں موت آجائے۔وہاں واپس آکر اپنے بازو پر سر رکھ کرموت کے انتظار میں سو رہے،لیکن جب آنکھ کھلے تو قریب ہی اپنی سواری کھڑی ہوئی دیکھے او راس پر اس کا زادِ راہ کھانا پانی بھی موجود ہو۔اس شخص کو اس وقت جتنی زیادہ خوشی ہوگی اس سے زیادہ خوشی اللہ کو اپنے مومن بندے کی توبہ سے ہوتی ہے۔
7۔ ایک جگہ مولانا نے لکھا ہے:
’’ہمارے لئے حق و باطل کو علی الاطلاق جان لینا کافی نہیں ہے،بلکہ ضروری ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے سامنے ان کے نمونے بھی رہیں۔
اس کی ذیل میں سورۂ فاتحہ کی آیات﴿اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ()صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾[2] کی تشریح کرتے ہوئے﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾کے تحت لکھتے ہیں:
’’قرآن و حدیث میں بتایاگیا ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جن کے راستے سے دور رہنے کی ہمیں اللہ عزو جل سے دُعا کرنی چاہئے۔‘‘[3]
حدیث مبارکہ میں سیدنا عدی بن حاتم(66ھ)سے مروی ہے:
أنّ النّبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال:((اليَهُودُ مَغْضُوبٌ عَلَيْهِمْ وَالنَّصَارَىٰ ضُلَّالٌ))[4]
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہود وہ ہیں جن پر غضب کیا گیا اور نصاریٰ گمراہ ہیں۔
8۔ ایک جگہ فرماتے ہیں:
"وقد أخبر النّبي صلی اللّٰه علیہ وسلم عن هذا،وسمّاهم عضوضا." [5]
|