4۔ سورۃ التّین کی تفسیر میں لکھتےہیں:
"ومما ذكرنا تبيّن أن غاية هذه السّورة إثبات هذه البعثة إثباتا لميًا،لكون الرّب تعالى ديّانًا وأحكم الحاكمين،وإثباتًا تاريخيًا. كأنّ سلسلة وجدت كلّها إلا الحلقة المتمّمة،أو كأنّ قصرًا أتمّ بنيانه إلا اللّبنة الأخيرة،كما بشّر بها المسيح عليه السّلام وجاء في الحديث الصّحيح." [1]
کہ اس تفصیل سے یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ اس سورت کا مقصد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو ثابت کرنا ہے اور اس کے لئے طریق استدلال دلیل لمی کا اختیار کیا گیا ہے یعنی چونکہ اللہ عزو جل دیّان اور احکم الحاکمین ہے اس وجہ سے ضروری ہوا کہ وہ اپنا آخری نبی بھیج کر اس دنیا کی عدالت کرے۔اور پھر یہی بات یہیں تاریخی استدلال سے بھی ثابت کی گئی ہے۔یہاں سیاقِ کلام خود بخود اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ سلسلہ کی تمام کڑیاں موجود ہیں صرف آخری کڑی کی جگہ خالی ہے۔یا سیدنا مسیح کے لفظوں میں پورا قصر تو تعمیر ہو چکا ہے صرف کونے کی آخری اینٹ کا انتظار ہے۔سیدنا مسیح کے الفاظ کی تائید حدیث صحیح سے بھی ہوتی ہے۔
جس صحیح حدیث کی طرف مولانا نے اشارہ کیا ہے،وہ سیدنا ابو ہریرہ سے مروی درج ذیل حدیث ہے:
أنّ رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال:((إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَىٰ بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ،فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ وَيَعْجَبُونَ لَهُ وَيَقُولُونَ:هَلَّا وُضِعَتْ هٰذِهِ اللَّبِنَةُ؟ قَالَ:فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ))[2]
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہم السلام کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک حسین وجمیل عمارت بنوائی،صرف ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی۔لوگ اس عمارت کے ارد گرد گھومتے،اسے پسندیدگی کی نظروں سے دیکھتے اور کہتے کہ اس اینٹ کو کیوں نہیں رکھ دیا جاتا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اینٹ میں ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔
5۔ سورۂ فاتحہ کی تفسیر میں فرماتےہیں:
"هذه سورة الصلاة،بدليل التواتر العملي،والقولي(أي كحديث الخداج،وقسمت الصلاة بيني وبين عبدي وغيرهما)." [3]
کہ عملی اور قولی تواتر(مثلاً حدیثِ خداج اور حدیث قسمت الصّلاة بیني وبین عبدي)سے یہ بات ثابت ہے کہ سورۂ فاتحہ نماز کی سورت ہے۔
یہاں مولانا نے دو حدیثوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔
1۔ حدیثِ خداج سےمراد سیدنا ابو ہریرہ کی یہ حدیث ہے:
|