Maktaba Wahhabi

44 - 535
اس کے بعد رام پور اور لکھنؤ کے معروف علماء اور اساتذہ سے فقہ،اصول،معانی اور منطق کی تعلیم حاصل کی۔ اکیس بائیس سال کی عمر میں دہلی واپس آئے۔اس دوران ان کی شہرت اس مقام تک پہنچ چکی تھی کہ سر سید اَحمد نے مقاماتِ حریری کے چند حصے اور معلقہ کے چند قصائد ان سے پڑھے۔1857ء میں دہلی میں فسادات شروع ہونے پر مولانا سہارنپور چلے آئے۔وہاں کچھ عرصہ حکمت کا کام کیا۔اس کے بعد علی گڑھ چلے گئے۔17 اکتوبر 1870ء کو اورینٹل کالج لاہور میں عربی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔[1] مولانا فیض الحسن رحمہ اللہ برصغیر میں ذہانت وفطانت اور علم کے اعتبار سے اپنے عہد کی ایک عجیب اور منفرد شخصیت تھے۔وہ عربی ادب کے اکابر اساتذہ میں شمار کئے جاتے ہیں۔اس دَور میں نحو،لغت،اشعار،تاریخ عرب اور اس سے متعلق علوم میں ان سے بڑا عالم کوئی نہ تھا۔تفسیر قرآن اور حکمت پر بھی خوب دسترس تھی۔علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ ان کے اعلیٰ علمی مقام کی شہادت اس طرح دیتے ہیں کہ مولانا اس پایہ کے ادیب تھے کہ خاک ہند نے صدیوں میں شاید ہی کوئی اتنا بڑا امامُ الادب پیدا کیا ہو۔[2] اورینٹل کالج کے عربی رسالہ ’شفاءُ الصدور‘ کے مدیر بھی آپ ہی تھے۔عربی ادب میں مولانا شبلی نعمانی رحمہ اللہ اور مولانا فراہی رحمہ اللہ آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔مولانا فیض الحسن رحمہ اللہ اورینٹل کالج کی تعطیلات کے زمانہ میں اپنے وطن آتے اور وہاں بھی درس وتدریس کا سلسلہ جاری رہتا۔سہارنپور کی جامع مسجد میں قرآنِ مجید کی تفسیر کا دَرس دیا کرتے۔مفتی عبد اللہ ٹونکی رحمہ اللہ،مولانا عبد العلی رحمہ اللہ،مولوی محمد اسمٰعیل میرٹھی رحمہ اللہ،سہارنپور کے اس درس میں شریک ہوتے تھے۔لاہور میں قیام کے دوران مولانا مطب بھی کیا کرتے تھے۔[3] مولانا نے دو شادیاں کی تھیں۔پہلی بیوی سے ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی۔جو بچپن میں انتقال کر گئی۔پہلی بیوی کا بھی انتقال ہو گیا تھا۔ووسری بیوی سے دو لڑکے اور تین لڑکیاں پیدا ہوئی تھیں۔حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ(1317ھ)سے بیعت تھے اور اپنے شیخ سے بڑی عقیدت ومحبت رکھتے تھے۔[4] مولانا فیض الحسن سہارنپوری کی مشہور تصانیف حسبِ ذیل ہیں: شرح سبعہ معلقہ(عربی،فارسی،اردو)،شرح حماسہ،رشیدیہ،فیضیہ(اُردو میں علم مناظرہ کی کتاب)،دیوانِ حسان کی ترتیب،التعلیقات علی الجلالین،تحفہ صدیقیہ(حدیث امِ زرع کی شرح،نواب صدیق الحسن خان قنوجی کے نام پر اس کا نام رکھا اور انہیں ہدیہ کیا۔)،عروض المفتاح،حل ابیات بیضاوی،شرح مشکوٰۃ المصابیح،دیوان الفیض،ریاض الفیض۔[5] مولانا فیض الحسن رحمہ اللہ کا انتقال اکہتر سال کی عمر میں 6 فروری 1877ء(1304ھ)کو لاہور میں ہوا۔آپ کے
Flag Counter