بل كان كلّ ذلك أصلًا ثابتًا يعضد بعضه بعضا من غير مخالفة. فوجب على من يُحاوِل فهم القرآن أن لا يأخذ من الرّوايات ما يهدم الأصل أو يقلعه فإني رأيت بعض الرّوايات تقلع الآيات وتقطع نظمها إلّا أن تؤوّل،ولكن التعجّب ممن يؤوّل الآية ولا يؤوّل الرّواية،وربّما لا يؤوّل الآية بل يرضى بقطع نظامها،والفرع أولى بالقطع." [1]
کہ اگر ان تینوں میں ظن اور شبہ کو دخل نہ ہوتا تو ہم ان کو فرع کے درجہ میں نہ رکھتے بلکہ سب کی حیثیت اصل کی قرار پاتی اور سب بلا اختلاف ایک دوسرے کی تائید کرتے۔پس جو شخص قرآنِ مجید کو سمجھنا چاہتا ہے،اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ روایات کے ذخیرہ میں سے ان روایات کو نہ لے جو اصل کو ڈھانے والی ہوں۔بعض روایتیں ایسی ہیں کہ اگر ان کی تاویل نہ کی جائے تو ان کی زد براہ راست اصل پر پڑتی ہے اور ان سے سلسلۂ نظم درہم برہم ہوتا ہے۔لیکن تعجّب کی بات ہے کہ بہت سے لوگ آیت کی تاویل تو کر ڈالتے ہیں لیکن روایت کی تاویل کی جرات نہیں کرتے بلکہ بسا اوقات تو صرف آیت کی تاویل ہی پر بس نہیں کرتے بلکہ اس کے نظام کی بھی قطع وبرید کر ڈالتے ہیں،حالانکہ جب اصل ووفرع میں تعارض ہو تو کاٹنے کی چیز فرع ہے نہ کہ اصل۔
یہاں پر بھی پیش نظر رہے کہ مولانا فراہی رحمہ اللہ بسا اوقات کسی حدیث کو تفسیر قرآن میں ذکر کرتے ہیں لیکن اصل مفہوم وہی لیتے ہیں جو انہوں نے لغت و ادب جاہلی اور نظمِ قرآن سے سمجھا ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر لفظ ’کوثرِ‘ کی تشریح و تفسیر کے سلسلہ میں مولانا کا طرزِ عمل ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔اس سلسلہ میں انہوں نے پہلے ’کوثر‘ کے سلسلہ میں سلف کے اقوال بیان کیے ہیں،پھر بتایا کہ ان سب کا مرجع ایک جامع حقیقت ہے او ریہ کہ ’’تمام اقوال کے جائزہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سلسلہ میں صرف دو مذہب ہیں۔ایک یہ کہ کوثر سے کوئی خاص چیز مراد لی جائے،یعنی حوض محشر،نہر جنت یا حکمت یا قرآن وغیرہ۔دوسرا مذہب یہ کہ یہ عام ہے،ہر چیز جس میں خیر کثیرہو،اس میں داخل ہے۔‘‘[2]
پھر فرماتے ہیں کہ بعض لوگوں نے دونوں اقوال میں تطبیق کی کوشش کی ہے۔مثال کے طور پر سعید بن جبیر رحمہ اللہ کاقول پیش کیا ہے جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے۔[3]
پھر فرماتے ہیں:
"ثم إن أمكن التّوفيق التّام بين القرآن والحديث بأن يقال إنّ الكوثر الذي أعطاه رسوله في الدّنيا هي التي في الحقيقة حوض في الموقف ونهر في الجنة كان ذلك أحسن توفيقا وقد وجدناه أيضا أحسن تأويلًا" [4]
کہ اب اگر قرآن اور حدیث کے درمیان کامل تطبیق کیلئے یہ کہا جائے کہ جو کوثر اللہ عزو جل نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا میں
|