Maktaba Wahhabi

411 - 535
والکفر وبین الکافر والإیمان." [1] کہ اللہ عزو جل کے اس فرمان﴿أَنَّ اللّٰهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ﴾کے بارے میں سعید بن جبیر اور عطاء فرماتے ہیں کہ اللہ عزو جل مومن اور کفر کے درمیان اور کافر اور ایمان کے درمیان حائل ہوجاتا ہے۔ امام ضحاک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یحول بین الکافر والطّاعة ویحول بین المؤمن والمعصية." [2] کہ اللہ عزو جل کافر اور اطاعت کے درمیان اور مؤمن اور معصیت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔ امام مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یحول بین الإنسان وقلبه فلا یعقل ولا یدري ما یعمل.''[3] کہ اللہ عزو جل انسان اور اسکے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے،وہ کچھ نہیں سمجھ سکتا،اسے پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ امام سدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یحول بین الإنسان وقلبه فلا یستطیع أن یؤمن ولا أن یکفر إلا بإذنه.''[4] کہ اللہ عزو جل بندے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے،لہٰذا وہ اللہ کے اذن کے بغیر نہ ایمان لا سکتا ہے اور نہ ہی کفر کر سکتا ہے۔ 3۔ امام رازی رحمہ اللہ اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں: "فقال الواحدي حكاية عن ابن عباس والضحاك:یحول بین المرء الکافر وطاعته،ویحول بین المرء المطیع و معصیته،فالسعید من أسعده اللّٰه،والشقي من أضلّه اللّٰه والقلوب بید اللّٰه یقلبها کیف یشاء،فإذا أراد الکافر أن یؤمن واللّٰه تعالى لا یرید إيمانه یحول بينه وبین قلبه،وإذا أراد المؤمن أن یکفر،واللّٰه لا یرید كفره حال بينه وبين قلبه." [5] کہ واحدی،ابن عباس اور ضحاک رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اللہ عزو جل کافر بندے اور اطاعت کے درمیان اور مطیع بندے اور معصیت کے درمیان حائل ہوجاتا ہے۔سعادت مند وہ ہے جسے اللہ سعادت مند بنائے اور بدبخت وہ ہے جسے اللہ گمراہ کردے۔قلوب اللہ کے ہاتھ میں ہیں وہ ان کو جیسے چاہتا ہے،پھیرتا ہے۔جب کافر ایمان لانے کاارادہ کرتا ہے اور اللہ عزو جل اس کا ایمان نہیں چاہتے تو اللہ عزو جل اس بندے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتے ہیں،اسی طرح اگر کوئی مؤمن
Flag Counter