Maktaba Wahhabi

396 - 535
القلوب وأوفق بمحكمات القرآن وأحسن ظنّا باللّٰه ورسوله وأظهر بيانًا من جهة العربية."[1] کہ احسن پہلو رکھنے والی تفسیر کو لیا جائے۔احسن پہلو رکھنے سے مراد یہ ہے کہ وہ بلند حقائق اور عمدہ اخلاق سے مطابقت رکھتی ہو،دلوں کے لیے بالکل واضح ہو،قرآن کی محکم آیات کے مطابق ہو،اللہ اور اس کے رسول کے بارے میں اچھا ظن پیدا کرتی ہو اور عربی زبان کے اعتبار سے اس کا بیان ظاہر ہو۔ اگر تفسیر قرآن کے بنیادی اُصولوں کی رعایت کرتے ہوئے احسن پہلو رکھنے والی تفسیر اختیار کی جائے تو یہ تفسیر بالرائے نہیں ہوگی۔اور اسے روایات پر مبنی تفسر پر ترجیح حاصل ہوگی،کیونکہ ان روایات میں اکثر اہل تاویل کی آراء بیان ہوتی ہیں اور بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ان پر احسن تاویل واضح نہیں ہوتی۔[2] 5۔ اس سلسلے میں آخری اور پانچواں اُصول یہ ہے: "الأخذ بأثبت الوجوه لغةً،بمثل الأخذ بأحسن الوجوه يكون الأخذ بأثبتها في اللغة ... والشاذ المنكر لفظاً يترك. " [3] کہ لغوی طور پر ثابت شدہ معانی کو اختیار کیا جائے۔الفاظ کے معروف معانی لینا بھی لغوی ثابت شدہ معانی اختیار کرنے میں شامل ہے ... اسی طرح شاذ اور منکر لفظ کو ترک کر دیا جائے گا۔ تاویل میں الفاظ کے معروف معانی اس لئے اختیار کیے جائیں گے کیونکہ ایک لفظ کے جو معانی کلامِ عرب میں کثرت سے مستعمل ہوں اس وقت تک ترک نہیں کیے جا سکتے جب تک اس کے لیے نہایت مضبوط وجوہ موجود نہ ہوں۔جب دو تاویلیں باقی پہلوؤں مثلاً نظم،موافقتِ قرآن اور عقائد کے لحاظ سے برابر ہوں تو لازم ہے کہ ہم ہر لفظ کے معروف معنی ہی مراد لیں۔اسکی مثال لفظ﴿لِلشَّوَى﴾ہے۔کلامِ عرب میں اس کے معروف معنی پنڈلی کا گوشت ہیں۔شاہ عبد القادر دہلوی رحمہ اللہ(1230ھ)نے آیت کریمہ﴿نَزَّاعَةً لِلشَّوَى[4]کے ترجمہ میں اس سے مراد کلیجہ لیا ہے حالانکہ اگر سیاقِ کلام کو مدنظر رکھا جائے تو موقع منکرین کے دوزخ میں داخل ہونے کا نہیں بلکہ عذاب کے قرب کے تذکرہ کا ہے ...جن لوگوں نے﴿لِلشَّوَى﴾کو سر کی کھال کے معنی میں لیا ہے انہوں نے بھی غلطی کی ہے۔اس معنی میں یہ لفظ بہت کم آیا ہے وہاں بھی اسکے معروف معنیٰ ہی کا احتمال موجود ہے۔پھر قرآن و حدیث میں آگ کی اس کیفیت کا ذکر نہیں آیا کہ وہ بالکل اوپر سے سر کی کھال اڑا لے جائے گی۔بالفرض اگر یہ دونوں معنی برابر قرار دیے جائیں جب بھی ان میں سے وہی اختیار کیا جائے گا جو نظم سے زیادہ موافقت رکھتا ہو اور باقی قرآن سے بھی اس کے دلائل ملتے ہوں۔[5]
Flag Counter