Maktaba Wahhabi

338 - 535
الرّجل ‘ ماتحت لوگ،ہے۔اس سے ہے أصغى إليه بسمعه کہ اپنے کان کے ساتھ متوجہ ہونا۔اسی سے ہے أصغى الإناء کہ اس نے برتن کو جھکایا۔سیدنا ابن مسعود کی قراء ت میں(فقد زاغت قلوبكما)کے الفاظ ہیں اور ’الزیغ‘ کا معنی جھکنا ہے جوعرف میں خلافِ حق میلان کیلئے معروف ہے۔مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ہم ’صغت‘کو ایک آسان شے سمجھتے تھے یہاں تک کہ ہم نے ابن مسعود کی قراء ت ’زاغت‘ سن لی۔[1] 5۔فخر الدین رازی رحمہ اللہ(606ھ)اس آیت مبارکہ کی تفسیر کے تحت رقمطراز ہیں: ﴿فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَاأي عدلت ومالت عن الحق. کہ یعنی تمہارے دل پھر گئے اورحق سے ہٹ گئے ہیں۔[2]
Flag Counter