ذیل میں ہم چند معروف مفسرین کی تفاسیر پیش کریں گے تاکہ معلوم ہوجائے کہ اس لفظ کی جو تفسیر مولانا فراہی رحمہ اللہ نے کی ہے وہ اپنی اس تفسیر میں منفرد ہیں۔
1۔ حسین بن مسعود بغوی رحمہ اللہ(510ھ)نے﴿الْكَوْثَرَ﴾سے نہر ہی مراد لی ہے۔
امام بغوی رحمہ اللہ نے بھی سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ اچانک غنودگی میں چلے گئے پھر مسکراتے ہوئے سر اُٹھایا۔ہم نے پوچھا:یارسول اللہ!آپ کو کس چیز نے خوش کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:ابھی مجھ پر یہ سورت نازل ہوئی ہے۔پھر آپ نےسورت﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ﴾کی تلاوت فرمائی۔پھر کہا:کیاتم جانتے ہو
﴿الْكَوْثَرَ﴾کیا ہے؟ ہم نےکہا:اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔آپ نے فرمایا:وہ جنت کی ایک نہر ہے جس کا اللہ نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے۔اس میں بہت خیر ہے۔قیامت والے دن میری اُمت اس حوض پرمیرے پاس آئے گی۔اس کے برتن ستاروں کی مانند ہیں۔کچھ لوگ مجھ سے دور ہٹا دیئے جائیں گے۔میں کہوں گا:اے میرے رب!یہ میری اُمت کے لوگ ہیں۔اللہ فرمائے گا۔آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کون کون سی بدعات گھڑلی تھیں۔
پھر بغوی رحمہ اللہ نے سعید بن جُبیر رحمہ اللہ کے واسطے سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ﴿الْكَوْثَرَ﴾سے مراد خیر کثیر ہے جواللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمائی ہے۔میں نے کہا:اے ابو بشر!کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ جنت میں ایک نہر ہے تو انہوں نے فرمایا:جنت کی نہر بھی اس خیر میں داخل ہے جواللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطافرمائی ہے۔گویا کہ امام بغوی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی﴿الْكَوْثَرَ﴾سے مراد جنت کی نہر ہے۔[1]
2۔ ابن عطیہ رحمہ اللہ اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
’’سیدنا انس،ابن عمر،ابن عباس اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین کرام رحمہم اللہ کی ایک جماعت کے نزدیک ’الکوثر‘ سے مراد جنت کی نہر ہے۔جس کے دونوں کناروں پر بندموتیوں کے قبےبنے ہوئے ہیں۔اس کی مٹی کستوری کی ہے اور ان کے کنکر یاقوت کے ہیں۔‘‘[2]
3۔ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں مختلف روایات لاتے ہیں:
امام احمد رحمہ اللہ سیدنا انس بن مالک کے حوالےسے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اچانک غنودگی کی حالت میں چلے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکراتے ہوئے سر اٹھایا،تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا:یارسول اللہ !آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ابھی مجھ پر یہ سورت نازل ہوئی ہے۔پھر آپ نے پڑھا:﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ﴾یہاں تک کہ پوری سورت پڑھ کر سنائی۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےپوچھا:کیا تم جانتے ہو﴿الْكَوْثَرَ﴾کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:کہ اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ جنت میں ایک نہر ہے جواللہ تعالی نے مجھے عطا کردی ہے۔اس میں خیر کثیر ہے،میری اُمت
|