Maktaba Wahhabi

321 - 535
مبارکہ تلاوت فرمائی:﴿لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ[1] ابن کثیررحمہ اللہ متعدّد احادیث نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: "ولولا خشية الإطالة لأوردنا الأحادیث بطرقها وألفاظها من الصّحاح والحسان والمسانید والسّنن،ولکن ذکرنا ذلك مفرّقًا في مواضع من هذا التّفسیر وباللّٰه التوفیق!وهذا بحمد اللّٰه مجمعٌ علیه بین الصّحابة والتّابعین وسلف هذه الأمّة کما هو متفق علیه بین أئمة المسلمین وهداة الأنام." [2] کہ اگر طوالت کا اندیشہ نہ ہوتا تو ہم اس موقف پر كتب مسانید اور سنن سے تمام صحيح اور حسن احادیث ان کے الفاظ اور طرق کے ساتھ نقل کرتے،لیکن یہاں ہم نے اس تفسیر میں چند احادیث ہی نقل کی ہیں۔او رالحمدللہ اس امت کے اسلاف،صحابہ وتابعین کا اس پر اجماع اور ائمہ اسلام کا اتفاق ہے۔ 4۔ فخر الدّین رازی رحمہ اللہ اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر کے تحت لکھتے ہیں: ''اعلم أن جمهور أهل السّنة یتمسّکون بهذه الآية في إثبات أنّ المؤمنین یرون اللّٰه یوم القیامة''[3] کہ جان لو!جمہور اہلِ سنت اس آیتِ مبارکہ سے اس امر پر استدلال کرتے ہیں کہ روزِ قیامت مومن اللہ عزو جل کو دیکھیں گے۔ 5۔ جار اللہ زمخشری رحمہ اللہ اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "﴿إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌتنظر إلى ربها خاصّة لا تنظر إلى غيره"[4] کہ لوگ صرف اپنے رب کو دیکھیں گے،اس کے علاوہ کسی کو نہ دیکھیں گے۔ 6۔ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ اس آیتِ مبارکہ کے تحت لکھتے ہیں: ’’امام ابن المنذر(319ھ)نے ضحاک(105ھ)سے نقل کیا ہے:﴿إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌقال:تنظر إلى وجه اللّٰه کہ(نیکوکار)اللہ کے چہرے کا دیدار کریں گے۔امام بیہقی(458ھ)عکرمہ سے نقل کرتے ہیں:﴿إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌقال:تنظر إلى اللّٰه نظرًا کہ وہ اللہ کو دیکھیں گے۔امام طبری حسن بصری سے نقل کرتے ہیں:﴿إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌقال:تنظر إلى الخالق كہ اپنے خالق کو دیکھیں گے۔‘‘[5] مذکورہ اقوال نقل کرنے کے بعد امام سیوطی رحمہ اللہ نے وہی احادیث نقل کی ہیں جو اوپر تفسیر ابن کثیر میں تفصیلاً گزر چکی ہیں۔ مذکورہ بالا تفاسیر سے معلوم ہوتا ہے کہ جمہور مفسرین نے اس آیتِ مبارکہ سے رؤیت باری تعالیٰ مراد کی ہے اور مولانا فراہی رحمہ اللہ کا
Flag Counter