Maktaba Wahhabi

320 - 535
کہ اہلِ سنت نے آیتِ مبارکہ﴿إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ﴾کو اس اَمر پر محمول کیا ہے کہ یہ رؤیت باری تعالیٰ کو متضمّن ہے۔یہ رؤیت بلاتکییف و تحدید معلوم ہے،یہ رؤیت موجود ہے مگر دیگر موجودات سے مشابہ نہیں۔اسی طرح وہ مرئيات میں بھی کسی کے مشابہ نہیں ہے۔کیونکہ اللہ کی مثل کوئی شے نہیں ہے اور اس کے علاوہ کوئی معبودِ حقیقی نہیں ہے۔ 3۔ ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’نیک لوگ اللہ عزو جل کو اپنے سامنے دیکھیں گے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے:((إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّکُمْ عَیَانًا))کہ تم اپنے رب اپنے سامنے دیکھو گے۔[1] مزید لکھتے ہیں: "وقد ثبتت رؤية المؤمنین للّٰه عزوجل في الدّار الآخرة في الأحادیث الصّحاح من طرق متواترة عند أئمة الحدیث لایمکن دفعها ولا منعها. " [2] کہ ائمہ حدیث کے نزدیک آخرت میں مومنوں کیلئے رؤیت باری تعالیٰ صحیح احادیث میں بطریق متواتر ثابت ہے،جن کو ردّ کرنا اور نہ ماننا ممکن نہیں ہے۔ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنے موقف پر احادیثِ مبارکہ سے استدلال کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’صحیحین میں ابوسعید خدری(74ھ)اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:کیا ہم قیامت والے دن اپنے رب کو دیکھیں گے؟ تو آپ نے فرمایا:((هَلْ تُضَآرُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ؟ ... هَلْ تُضَآرُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ؟))کہ کیا تم سورج اور چودھویں رات کے چاند کو دیکھنے میں کو ئی دقت محسوس کرتے ہو،جب بادل نہ ہوں؟ انہوں نے عرض کیا:نہیں!تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَإِنَّکُمْ تَرَوْنَ رَبَّکُمْ كَذٰلِكَ))کہ تم اپنے رب کو ایسے ہی دیکھو گے۔ایک دوسری روایت کے الفاظ ہیں:((إِنَّکُمْ تَرَوْنَ رَبَّکُمْ کَمَا تَرَوْنَ هٰذَا الْقَمَرَ))کہ تم اپنے رب کو ایسے ہی دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھتے ہو۔ صحیح مسلم میں سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ(38ھ)سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ قَالَ:يَقُولُ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَىٰ:تُرِيدُونَ شَيْئًا أَزِيدُكُمْ؟ فَيَقُولُونَ أَلَمْ تُبَيِّضْ وُجُوهَنَا،أَلَمْ تُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَتُنَجِّنَا مِنَ النَّارِ؟ قَالَ:فَيَكْشِفُ الْحِجَابَ فَمَا أُعْطُوا شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنَ النَّظَرِ إِلَىٰ رَبِّهِمْ عَزَّ وَجَلَّ))کہ جب جنّتی جنت میں چلے جائیں گے تو اللہ عزو جل ان سے پوچھیں گے،کیا تمہیں مزید کچھ چاہئے؟ تو جنتی کہیں گے:یا اللہ!کیا آپ نے ہمارے چہرے سفید نہیں کردیئے؟ کیا آپ نے ہمیں جنت میں داخل نہیں کردیا؟ کیا آپ نے ہمیں جہنّم سے نہیں بچا لیا؟ فرمایا:پھر اللہ حجاب اُٹھا دیں گے،پس جنتیوں کو اس(دیدارِ الٰہی)سے زیادہ محبوب کوئی شے نہیں ہو گی۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیتِ
Flag Counter