Maktaba Wahhabi

264 - 535
پرپتھروں کی بارش کردی۔ایک روایت میں ہے کہ اس بستی کے لوگوں کی تعداد 40 لاکھ تھی۔‘‘[1] سُری فرماتے ہیں: ’’ جب قوم لوط نے صبح کی تو جبرئیل علیہ السلام آئے اور زمین کو ساتوں زمینوں تک اکھیڑ لیا او راسے اٹھا کر آسمان دنیا تک پہنچ گئے۔(یہاں تک کہ آسمان والوں نے ان کے کتوں کے بھونکنے اور مرغوں کے چیخنے کی آوازیں سنیں۔پھر جبرئیل علیہ السلام نے ان کو الٹا دیا اور قتل کردیا)سورۃ النجم میں﴿وَالْمُؤْتَفِكَةَ أَهْوَى[2]سے یہی مراد ہے۔زمین کے گرائے جانے کے بعد جو نہ مرے ان پر اللہ عزو جل نے پتھروں کی بارش کردی اور ان میں سے جولوگ دیگر علاقوں اور بستیوں کی طرف نکلے ہوئے تھے ان پتھروں نے وہاں ان کے پیچھے ان کا تعاقب کیا۔آدمی بات کررہا ہوتا تھا کہ پتھر آکر اسے لگتا او راس کو ہلاک کرڈالتا۔[3] 20۔امام ابن کثیر رحمہ اللہ قوم لوط پر نزول عذاب کے بارے میں سورہ ہود کی آیت نمبر 82 کی تفسیر میں نقل کرتے ہیں: امام قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "بلغنا أن جبرائيل بعروة القرية الوسطى،ثم الوى بها إلى جو السماء حتى سمع أهل السماء صواغى كلابهم،ثم دمر بعضها على بعض ثم أتبع شذاذ القوم مسخرا" کہ ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ سیدنا جبرئیل علیہ السلام نے درمیانی بستی کے کڑے کو پکڑ لیا او راسے لے کر آسمان کی فضا کی طرف چڑھ گئے حتی کہ آسمان والوں نے اُن کے کتوں کی آوازیں سنیں۔پھر ان کو ایک دوسرے کے اوپر دے مارا۔پھر قوم سے علیحدہ رہ جانے والوں کو پتھروں نے آن لیا۔ مزید فرماتے ہیں کہ وہ چار بستیاں تھیں او رہر بستی میں ایک ایک لاکھ افراد رہتے تھے۔ایک روایت میں ہے کہ تین بستیاں تھیں او ران میں سے بڑی بستی سدوم تھی۔[4] امام بغوی رحمہ اللہ قوم لوط پر نزول عذاب کے بارے میں سورہ ہود میں لکھتے ہیں: "قوله﴿فَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَاعذابنا﴿جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَاوذلك أن جبریل عليه السلام أدخل جناحه تحت قری قوم لوط المؤتفکات،وهى خمس مدائن وفيها أربعمائة الف وقیل:أربعة الالف الف،فرفع المدائن كلها حتی سمع أهل السماء صیاح الديكة،ونباح الکلاب،فلم یکفألهم إماء ولم ينتبه نائم،ثم قلبها فجعل عاليها سافلها﴿وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا۔ای علی شذاذها و مسافريها۔وقیل بعدما قلبها أمطر" کہ اللہ کے قول﴿فَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا﴾سے مراد عذاب ہے۔اور﴿جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا﴾کا مطلب یہ ہے
Flag Counter