4۔ ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ﴾[1] کہ درحقیقت اللہ عزو جل نے مومنوں پر احسان فرمایا جبکہ ان میں انہی کی جنس سے ایک ایسے رسول کو بھیجا کہ وہ ان لوگوں کو اللہ کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور ان لوگوں کی صفائی کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور یہ لوگ اس سے قبل صریح غلطی میں تھے۔
5۔ ﴿وَأَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَيْكَ عَظِيمًا﴾[2] کہ اور اللہ عزو جل نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی اور آپ کو وہ باتیں بتلائیں جو آپ نہ جانتے تھے اور آپ پر اللہ عزو جل کا بڑا فضل ہے۔
6۔ ﴿وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا﴾[3] کہ اور تم ان آیات الٰہیہ اور علم حکمت کو یاد رکھو جن کا تمہارے گھروں میں چرچا رہتا ہے۔بے شک اللہ بڑا راز دان اور پورا خبردار ہے۔
7۔ ﴿هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ﴾[4] کہ وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اللہ کے آیات پڑھ کرسناتا اور ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب اللہ اور حکمت سکھلاتا ہے اور یہ لوگ پہلے سے کھلی گمراہی میں مبتلا تھے۔
جمہور آئمہ لغت و مفسرین کا متّفقہ فیصلہ ہے کہ ان تمام آیات میں الکتاب سے مراد کتاب اللہ یا قرآن کریم ہے اور الحکمة سے مراد قرآن کے علاوہ کوئی دوسری چیز ہے۔لغوی اعتبار سے الحکمة کئی معانی کے لئے بولا جاتا ہے مثلاً حق بات پر پہنچنا،عدل وانصاف،علم وحلم وغیرہ۔
راغب اصفہانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
"فالحكمة من اللّٰه تعالى:معرفة الأشياء وإيجادها على غاية الإحكام،ومن الإنسان:معرفة الموجودات وفعل الخيرات"[5]
کہ جب یہ لفظ اللہ عزو جل کیلئے بولا جاتا ہے تو اس کے معنی تمام اشیاء کی پوری معرفت اور مستحکم ایجاد کے ہوتے ہیں اور جب یہ
|