Maktaba Wahhabi

143 - 535
ہیں کسی نے لا الہ الا اللہ،کسی نے قرآن کے،حالانکہ مطلب میں کچھ فرق نہیں،کیونکہ قرآن لا الہ الا اللہ ہی کی تعلیم کے لئے ہے اسی طرح تفسیر خازن میں آیت کریمہ﴿عَلَى مَا فَرَّطْتُ فِي جَنْبِ اللّٰهِ[1]کی تفسیر میں جنب کے کئی معنی لکھے ہیں،یعنی قصور کیا میں نے اللہ کی اطاعت میں،یا اللہ عزو جل کے امر میں،یا اللہ عزو جل کے بارے میں وغیرہ وغیرہ حالانکہ مطلب سب کا ایک ہے صرف لفظوں کا فرق ہے۔ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’تفسیر صحابہ میں اختلاف بہت کم ہے اور جو کچھ ہے وہ اسی طرح کا ہے جیسا ’اوپر‘ بیان ہوا پس جہاں اختلاف نہ ہو وہ تو بلا چون وچرا مان لینا چاہئے اور جہاں تھوڑا بہت اختلاف ہو وہاں کسی طور پر موافقت کر لینی چاہئے کیونکہ صورتاً اختلاف ہے حقیقتاً اختلاف نہیں اور اگر شاذ و نادر کہیں موافقت نہ ہو سکے تو وہ کالعدم ہے جیسے بعض دفعہ حدیثوں میں بھی موافقت ہونی مشکل ہو جاتی ہے مگر چونکہ ایسا شاذ و نادر ہوتا ہے اس لئے اس کی وجہ سے حدیثوں پر اعتراض نہیں آ سکتا۔‘‘[2] بعض لوگ کہتے ہیں کہ حدیث میں ہے((لَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ))[3] یعنی قرآن کے عجائبات ختم نہیں ہوتے یہ حدیث اگر چہ ضعیف ہے کیونکہ اس کی اسنادمیں حارث اعور ہے جو بالکل ضعیف ہے مگر مشاہدہ ہو چکا ہے کہ قرآن مجید کے نکات ختم نہیں ہوتے تو سلف سے الگ تفسیرمیں کیا حرج ہے ؟ اس کے جواب میں عبد اللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ یوں دیتے ہیں: ’’کہ نکات ختم نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ جو آتا ہے وہ پہلے سے الگ مطلب سمجھتا ہے اگر ایسا ہو تو معاذ اللہ قرآن مجیدکی فصاحت و بلاغت پر حرف آتا ہے کہ اس کے اصل معنی مرا دہی متعین نہیں۔بلکہ اس کے نکات نہ ختم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جو باتیں اس سے بطور اجتہاد و استنباط کے نکلتی ہیں وہ بے حساب ہیں۔‘‘[4] گویا کہ فتوے سے تفسیر تین طرح سے ممتاز ہے۔ ایک یہ کہ تفسیر زیادہ محل احتیاط ہے۔دوم یہ کہ تفسیر روایت بالمعنی کی طرح ہے کیونکہ اس میں روایت بالمعنی کی طرح محاورات کے ذریعہ سے متکلم کی اصل مراد پراطلاع پائی جاتی ہے۔سوم یہ کہ تفسیر میں اختلاف نہیں،اگر ہے تو بہت ہی کم ہے کیونکہ قرآن مجیددیوان عرب کے موافق اترا ہے اور دیوان عرب میں بہت کم اختلاف ہوتا ہے نیز ساری دنیا تحریر وتقریر کے ذریعہ سے اپنے مافی الضمیر کو ادا کر رہی ہے۔اور لوگ ان کی تقریروں اور تحریروں کے مطلب میں شاذ ونادراختلاف کرتے ہیں اور قرآن مجید فصاحت وبلاغت کے اعلیٰ پایہ پر ہے تو اس کی اصلی مراد میں زیادہ اختلاف کس طرح ہو سکتا ہے ؟ ان تین کے علاوہ ایک فرق یہ بھی ہے کہ صحابہ قرآنِ مجید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھتے تھے چنانچہ ظاہری بات یہی ہے کہ
Flag Counter