Maktaba Wahhabi

94 - 111
ربوہ تنظیم ’کمانڈو‘ کے کارکنوں نے چناب نگر ریلوے اسٹیشن (سابقہ ربوہ) پر نشتر میڈیکل کالج ملتان کے مسلمان طلبہ پر جو تفریحی ٹور سے چناب ایکسپریس کے ذریعے واپس آرہے تھے محض اس جرم کی پاداش میں حملہ کردیا کہ اُنہوں نے ختم نبوت زندہ باد کےنعرے لگائے تھے۔ اس واقعہ کی فیصل آباد میں خبر پہنچتے ہی بہت سے لوگوں کےعلاوہ فیصل آباد شہر کےعلما مولانا محمد صدیق، مولانا محمد اسحٰق چیمہ، مفتی زین العابدین، مولانا عبدالرحیم اشرف، مولانا تاج محمود اور راقم الحروف فیصل آباد ریلوے اسٹیشن پر آگئے جہاں چناب ایکسپریس 2/ گھنٹے رُکی رہی اور ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے زخمی طلبہ کی مرہم پٹی کی۔ علما نے اس سانحہ پر مشتعل ہجوم کو یقین دلایا کہ قوم کے ان نونہالوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔چنانچہ فی الفور پریس کانفرنس کرکے اس اَلم ناک صورت حال کوبیان کیا گیا اور ملک بھر کو آگاہ کیا گیا، اگلے روز شہر میں ہڑتال کی گئی۔بیرونی شہروں سے علما نے فیصل آباد کی دینی قیادت سے رابطہ قائم کیا اور ایک مجلس مشاورت کے بعد راولپنڈی میں مولانا غلام اللہ خان کی دعوت پر ان کی مسجد راجہ بازار میں نمائندہ اجلاس کے انعقاد کافیصلہ کیا گیا۔ اس اجلاس میں شرکت کے لیے فیصل آباد سےجو وفد بنایا گیا اس میں مفتی زین العابدین، مولانا عبدالرحیم اشرف، مولانا تاج محمود، مولانا محمد صدیق، مولانامحمد شریف اشرف اور راقم الحروف شامل تھے۔ ٹرین پر سفر کےلیےاسٹیشن روانگی سے قبل مولانامحمد اسحٰق چیمہ نےفرمایاکہ راستے میں گرفتاری ہوسکتی ہے۔اس لیےبہتر ہوگا کہ کچھ حضرات بذریعہ کار روانہ ہوں، اس تجویز پر مفتی زین العابدین، مولانا محمد اسحٰق چیمہ اور مولاناعبدالرحیم اشرف ٹرین سے اور مولانا محمد صدیق، مولانا محمد شریف اشرف اور راقم الحروف بذریعہ کار عازمِ راولپنڈی ہوئے۔چنانچہ ٹرین پر سفر کرنے والے علما کو لالہ موسیٰ علیہ السلام ریلوے اسٹیشن پر پولیس نےگرفتار کرلیا، جبکہ بذریعہ کارجانے والے راولپنڈی پہنچ گئے۔ دیگر شہروں سے آنے والے علما کے ساتھ بھی راستوں میں یہی سلوک ہوا تاہم علما کی اچھی خاصی تعداد اس ہنگامی اجلاس میں موجود تھی۔ اس اِجلاس میں مجلس عمل تحفظ ختم نبوت قائم کی گئی جس کے امیر مولانا محمد یوسف بنوری، کراچی بنائے گئے۔ مولانا محمود احمد رضوی سیکرٹری جنرل اور ناظم مالیات میاں فضل حق ناظم اعلیٰ مرکزی جمعیۃ اہلحدیث مقرر ہوئے۔ فیصل آباد سے شروع ہونے والی یہ تحریک چند دنوں میں
Flag Counter