اصلاح معاشرہ تالیف: شيخ محمدصالح العثیمین مترجم: حافظ عبد الحنان کیلانی عصر حاضر کے نوجوانوں کے مسائل اور اُن کا حل موجودہ دور مغربی فکر وفلسفہ اور مادی نظاموں کے غلبے کا دور ہے۔ مغرب کی موجودہ فکر نے اِنسانیت پر صرف اپنے گہرے اَثرات ہی نہیں مرتب کیے بلکہ حیاتِ انسانی کو اپنے مطلوبہ سانچوں کے مطابق ڈھالا بھی ہے جس کی وجہ سے اَقدار و روایات کا مضبوط نظام تہہ وبالا ہو کر رہ گیا ہے۔ اِنسانیت بڑی سخت معنوی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ ان کٹھن اور تلخ حالات نے سب سے زیادہ مسائل ہمارے مسلم نوجوانوں کے لئے پیدا کئے ہیں جو ایک ایسے دین کے پیروکار ہیں جو اپنے دائمی اور عالمگیر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، جو اپنی تعبیر میں لا محدود وسعتوں کا قائل ہے، ایسے دین کی اِتباع میں اس سے غیر متعلقہ پیوندکاری کی کیسے گنجائش نکل سکتی ہے؟ دوسری طرف سے یہ پریشانی ہے کہ پُر فتن حالات میں بھی علماے اسلام کی طرف سے ایسا حل پیش نہیں کیا جارہا جو پیش آمدہ مسائل کو بطریق اَحسن کامل طور پر حل کر نے کا ضامن ہو۔ پھر اس سے بھی بڑھ کر اَلمیہ یہ ہے کہ وہ اپنے ماحول اور معاشرے میں اپنی دینی ثقافت کا رنگ بھی نہیں پاتا۔ اس کے پاس اَسلاف سے رشتہ و ناطہ جوڑنے کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے یعنی وہ لٹریچر جو اَسلاف نے اپنے دور کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر تیار کیا تھا۔ بالعموم ہمارے مسلم نوجوان ان مسائل کا شکار ہیں، کیونکہ بوڑھوں کی زندگی جن سانچوں میں ڈھلی ہوئی تھی، وہ اپنے دور کے فکری تقاضوں کے بقدر ہم آہنگ تھے۔ وہ انہیں پہ کار بند ہیں اور انہی کے مطابق رہنا چاہتے ہیں۔ چاہے حالات کا طوفان جس طرف بھی بہہ جائے جبکہ نوجوان ہر آنے والی تبدیلی کا بری طرح شکار ہوتے ہیں۔ ہماری نظر میں نوجوانوں کے ان مسائل کا حل دو چیزوں میں پنہاں ہے: |