فقہ واجتہاد محمد منیر قمر،سعودی عرب شرعِ اسلامی میں توہین رسالت کی سزا گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ناموسِ رسالت پر کیچڑ اُچھالنے والوں کو قرآنِ کریم ، سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم ، اجماعِ اُمت اور قیاسِ صحیح کی رو سے کافر قرار دیا گیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اُڑانے اور استہزا کرنے والوں کی سزا قتل طے پائی ہے۔ آیئے ان تمام دلائل پر باری باری سرسری نظر ڈالیں کیونکہ دورِ حاضر کے بعض بزعم خود ’روشن خیال‘ و’اعتدال پسند‘ لوگ شاتم و گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سزا کو غلو و تشدد باور کروانے پر تلے ہوئے ہیں لہٰذا جب شریعت اسلامیہ کے واضح دلائل آپ کے سامنے آجائیں گے تو ان لوگوں کی باتوں کا وزن آپ خود بھی کرسکیں گے ۔ شاتم و گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کفر :قرآنِ کریم کی نظر میں قرآنِ کریم کے متعدد مقامات شاتم و گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کفر و ارتداد پر دلالت کرتے ہیں جن میں سے چند مقامات درجِ ذیل ہیں: 1. توہین رسالت کا اِرتکاب کرنے والے کے کافر و مرتد ہونے کی پہلی دلیل سورة التوبۃ کی یہ آیات ہیں جن میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ يَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ اِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ1 وَ مَا هُمْ مِّنْكُمْ وَ لٰكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَّفْرَقُوْنَ۰۰۵۶ لَوْ يَجِدُوْنَ مَلْجَاً اَوْ مَغٰرٰتٍ اَوْ مُدَّخَلًا لَّوَلَّوْا اِلَيْهِ وَ هُمْ يَجْمَحُوْنَ۰۰۵۷ وَ مِنْهُمْ مَّنْ يَّلْمِزُكَ فِي الصَّدَقٰتِ1ۚ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْهَا رَضُوْا وَ اِنْ لَّمْ يُعْطَوْا مِنْهَاۤ اِذَا هُمْ يَسْخَطُوْنَ۰۰۵۸﴾ ’’ اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تمہیں میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں اصل یہ ہے کہ یہ بزدل لوگ ہیں ۔ اگر ان کو کوئی بچاؤ کی جگہ (جیسے قلعہ) یاغار |