Maktaba Wahhabi

85 - 111
نہیں کرتا جبکہ حقیقتِ حال تو یہ ہےکہ انسان کی صلاحیتوں کےارتقا کے لیے اِسلام نے فکری، ذہنی اور جسمانی طور پرایک وسیع میدان چھوڑ ا ہے جس میں کودنےکےبعد انسانی نئی جولانیوں ذہن نئے افقوں سے روشناس ہوتے ہیں پھر جسم انسانی نئی قوتوں او رحرارتوں کا ملجا بن جاتا ہے۔چنانچہ اسلام انسان کوسو چنے اور غوروخوض کرنےکی دعوت دیتا ہے تاکہ اس کی فکری و عقلی صلاحیتوں کو جلا بخشی جائے۔ قرآن کہتا ہے:﴿ قُلْ اِنَّمَاۤ اَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍ1ۚ اَنْ تَقُوْمُوْا لِلّٰهِ مَثْنٰى وَ فُرَادٰى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوْا1 ﴾[1] ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کہو کہ ’ میں تمہیں بس ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں۔ اللہ کے لئے تم اکیلے اکیلے اور دو دو مل کر اپنا دماغ لڑاؤ اور سوچو۔‘‘ اِسلام صرف غوروفکر کی ہی دعوت نہیں دیتا بلکہ وہ توان لوگوں کو معیوب گردانتا ہے جو اَپنی عقل و فکر سےکام نہیں لیتے: ﴿ اَوَ لَمْ يَنْظُرُوْا فِيْ مَلَكُوْتِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَيْءٍ1ۙ ﴾[2] ’’کیا ان لوگوں نے آسمان وزمین کے انتظام پر کبھی غور نہیں کیا اور کسی چیز کو بھی جو خدا نے پیدا کی ہے ، آنکھیں کھول کر نہیں دیکھا؟‘‘ ﴿ وَ مَنْ نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ1اَفَلَا يَعْقِلُوْنَ۰۰۶۸﴾[3] ’’جس شخص کو ہم لمبی عمر دیتے ہیں اس کی ساخت کو ہم الٹ ہی دیتے ہیں کیا (یہ حالات دیکھ کر) اُنہیں عقل نہیں آتی؟‘‘ اَب آپ خود ہی انصاف سے فیصلہ فرمائیں جو اِسلام اتنی زیادہ غوروخوض کی دعوت دیتا ہو، بھلا کیسے ممکن ہے وہ انسانی صلاحیتوں کی نشوونما کو روک کر رکھ دے!! ﴿كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ1 اِنْ يَّقُوْلُوْنَ اِلَّا كَذِبًا۰۰۵﴾ [4] ’’بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے، وہ محض جھوٹ بکتے ہیں۔‘‘
Flag Counter