پھر اسی طرح اِسلام نے بدنی و جسمانی نشوونما کے لیے ہر اس چیز کی اِجازت مرحمت فرما دی ہے جو انسان کو بدنی، دینی اور عقلی لحاظ سے کوئی نقصان نہ پہنچائے۔ چنانچہ قرآن کہتا ہے کہ﴿ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ ﴾ [1] ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں انہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر اداؤ کرو۔‘‘ اسلام نےوہ تمام ملبوسات زیب تن کرنے کی اجازت دی ہے حکمت اور فطرت کےمطابق ہیں: ﴿ يٰبَنِيْۤ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُّوَارِيْ سَوْاٰتِكُمْ وَ رِيْشًا1 وَ لِبَاسُ التَّقْوٰى 1ۙ ذٰلِكَ خَيْرٌ1﴾[2] ’’اے اولادِ آدم علیہ السلام ! ہم نے تم پر لباس نازل کیا کہ تمہارے جسم کے قابل شرم حصوں کو ڈھانکے اور تمہارے لیے جسم کی حفاظت اور زینت کا ذریعہ بھی ہو اور بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے۔‘‘ اسی طرح اسلام نے معاشی میدان میں بھی انسان کی صلاحیتوں پر بندشیں عائد نہیں کیں بلکہ ہر اس بیع، تجارت اور ذریعہ آمدنی کو جائز قرار دیا ہے جوعدل و انصاف او رباہمی رضا مندی کے ساتھ سرانجام پائے: ﴿ وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا1﴾[3] ’’حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔‘‘ حرفِ معذرت: ماہ نامہ ’محدث‘ کی اشاعت میں سالِ رواں کے آغاز سے ہی بے قاعدگی چلی آرہی ہے۔ اور اس سال تمام شمارے دو ماہ کے مشترکہ شائع ہوے ہیں۔ زیر نظر شمارہ بھی اگست اور ستمبر2012ء کا مشترکہ شمارہ ہے۔ اللہ عزوجلّ سے دعا ہے کہ محدث کی اشاعت اسی طرح ماہوار بنیادوں پر باقاعدگی سے جاری ہوجائے۔ آمین! |