Maktaba Wahhabi

83 - 111
5۔ اِسلام کے بارے میں بدگمانیاں دورِ جدید میں مغربی فلسفہ و فکر کے تسلط کی وجہ سے نوجوان طبقہ فکری طور پر اِسلام کےبارے میں بہت سی بدگمانیوں کا شکار ہوا ہے۔چنانچہ مغربی فلسفے کےتمام اِعتراضات کو اگر پیش نظر رکھا جائے تو اسلام کے حوالے سے مجموعی طور پر یہ تاثر ابھرتا ہے کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جو انسان کی آزادی سلب کرکے اسےفکری و عملی لحاظ سے قید کرکے رکھ دیتا ہے، ترقی کے دروازے مسدود کردیتا ہے، صلاحیتوں پر بندشیں عائد کردیتا ہے اور انسان کو دقیانوس بنا دیتا ہے۔ یہی وہ اعتراض و خدشات ہیں جو دورِ جدید کے نوجوانوں کے قلب و ذہن پر طاری ومسلط ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اسلام سے بباطن یا بظاہر اظہارِ بیزاری اور برات کا اظہارکردیتا ہے۔ نعوذ باللہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ ایسےنوجوانوں کے سامنے اسلام کے حقائق سے پردہ کشائی کی جائے۔ کیونکہ وہ اسلام کے بارے میں پہلے تو بطریق اَحسن آگاہی ہی نہیں رکھتے ہوتے اور اگر رکھتے بھی ہیں تو وہ بھی ناقص و کم علمی پر مبنی ہوتی ہے۔ایسے نوجوانوں کو سمجھایا جائے کہ اسلام لوگوں کی آزادیاں سلب نہیں کرتا بلکہ ان کے اَندر نظم و ضبط پیدا کرتا ہے او راپنے اَحکام کی معتدل، بہترین توجیہات پیش کرتا ہے تاکہ ایک انسان کی آزادی دوسروں کی آزادی کو متاثر نہ کرے، کیونکہ جب ہم ایک انسان کی منشا کےمطابق اسے شتر بے مہار آزادی دیں گے تو وہ دوسروں کے لیےبہت زیادہ پریشانی پیدا کرے گی۔ایسے معاشرے میں تصادم رونما ہوجائے گا اور لاقانونیت چھا جائے گی پھر فساد و بربریت آئے گی۔اگر آپ غور فرمائیں تو اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے احکام شریعت کو لفظ’حدود‘سے تعبیرفرمایا ہے۔ اللہ جب کسی کام سےمنع کرتے ہیں تو فرماتے ہیں: ﴿ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَا1﴾ ’’یہ اللہ کی حدیں ہیں ان کےقریب بھی نہ بھٹکو۔‘‘ اسی طرح اللہ جب کسی کام کےکرنےکا حکم فرماتے ہیں تو بھی کہتے ہیں: ﴿ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَعْتَدُوْهَا1ۚ ﴾ ’’یہ اللہ کی حدیں ہیں ان میں تجاوز نہ کرو۔‘‘ لہٰذا بات کرتے وقت اس چیز کا خیال رکھنا چاہیے کہ قید اور نظم و ضبط کےتقاضوں کے
Flag Counter