Maktaba Wahhabi

80 - 111
ہےجس سے معاشرتی دوریاں جنم لیتی ہیں، منفی رویے تشکیل پانا شروع ہوجاتے ہیں، نوجوان بوڑھوں کو اور بوڑھے نوجوانوں کو بنظر حقارت دیکھنا شروع کردیتے ہیں۔ دونوں گروہوں کے انہی رویوں کی وجہ سے کئی طرح کے خطرات معاشرےکے دروازے پر دستک دینا شروع کردیتے ہیں۔ اِس مشکل کا حل یہ ہے کہ دونوں گروہوں کے رویوں میں حسبِ ضرورت تبدیلیاں پیداہوں۔ بجائے فراق و بعد کے قربت و اِتحاد ہو ۔پورا معاشرہ جسدِ واحد کی طرح اپنے اَندر یگانگت کوجنم دے اور یہ شعور معاشرے کے ہر فرد میں رچ بس جائے کہ تمام اَفراد معاشرہ ایک ہی جسدِ واحد کے مختلف اَعضا ہیں۔ ایک کی خرابی و فساد تمام کی بربادی کا سبب بنے گی۔ بوڑھوں کو چاہیے کہ وہ اپنے دلوں میں نوجوانوں کی اصلاح کا درد پیدا کریں، ان کے بارے میں حسرت و یاس ترک کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ تو ہر چیز پر قدرتِ تامّہ رکھتا ہے۔کتنےہی وہ لوگ ہیں جو ضلالت و گمراہی کے قعر مذلت میں گرے ہوئے تھے،اللہ تعالیٰ نے انہیں منارۂ نور اور شمع ہدایت بنا دیا۔ دوسری طرف نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ بوڑھوں کے بارےمیں اپنے رویّوں میں تبدیلی لائیں ،ان کی آراکا اِحترام کریں۔ اُن کی طرف سے پیش کردہ مسائل و معاملات کی توجیہات کو قبول کریں کیونکہ وہ بڑے تجربات کا ما حاصل ہوتی ہیں۔ وہ زندگی کے ان تلخ حقائق سے گزرے ہوتے ہیں جن سے ابھی تک نوجوان دوچار نہیں ہوتے۔ اس طرح جب بوڑھوں کی فکر اور حکمت و دانائی نوجوانوں کی رہبر و رہنما بنے گی تو معاشرہ ترقی او رعروج میں آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگے گا۔ 3۔ گمراہ لوگوں کی صحبت نوجوانوں کی گمراہی کا تیسرا سبب اُن کی ایسے لوگوں کے ساتھ صحبت اور میل جول رکھنا ہے جو گمراہ ہیں۔ صحبت ان عوامل میں سے سب سے زیادہ مؤثر ترین عامل ہے جس سےنوجوان متأثر ہوتے ہیں۔ یہ چیز ان کی عقل و فکر اور رویوں کو بدل کررکھ دیتی ہے۔ آں
Flag Counter