Maktaba Wahhabi

79 - 111
رہے۔ حرکت کا تعطل اس کے لیے فکری، عقلی بلکہ ظاہری اِعتبار سے بھی زہر قاتل ہے۔ فکری پراگندگی و اِنتشار،ذہنی رذالت و سطحیت، مجاہدانہ اُلوالعزمی کی بجائے کم حوصلگی، خواہشاتِ نفسانی اور وساوس شیطانی فراغت کے ہی کرشمے ہیں، کیونکہ جسم نے تو اپنے تقاضے کے مطابق حرکت میں رہنا ہی ہے۔ اب وہ حرکت بالخصوص اس وقت جب اسے شدتِ جذبات کی پشتیبانی بھی حاصل ہو تو بجائے مثبت اور تعمیری کاموں پر لگنے کے وہ منفی اور تخریبی اُمور سرانجام دیتی ہے ۔ جس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور مسلّمہ اَقدار کی بے حرمتی ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ ایسے نوجوانوں کو ذہنی یا عملی طور پر ان صلاحیت کے مطابق مصروف رکھا جائے۔ تعلیمی ، فنی، تجارتی، انتظامی یا دیگر سرگرمیوں میں سے کسی کی طرف لگا دیا جائے۔ 2۔ بڑوں اور چھوٹوں کے درمیان دوری نوجوانوں کی بے راہ روی میں اس فاصلے اور بُعد کا بھی بڑا حصہ کار فرما ہے جو ہمارے معاشرے میں بڑی عمر کے لوگ چھوٹی عمر والوں کے درمیان حائل رکھتے ہیں۔ چاہے وہ نوجوان اُن کے اپنے خاندان سے تعلق رکھتے ہوں یا دوسروں سے۔ وہ بلاتفریق اُن سے بُعد اور دوری ہی اختیار کرتے ہیں۔ آپ بوڑھوں کو دیکھیں جب وہ نوجوانوں کی بے راہ روی اور اِنحراف کا مشاہدہ کرتے ہیں تو کہیں گے:’بس جی آج کل دے منڈیاں تو اللہ دی پناہ‘ گو یہ حیرت کدہ ہیں اور نوجوانوں کی اِصلاح سے مایوس و نااُمّید نظر آئیں گے۔ بڑوں کے ایسے رویے سے پھر نوجوان بھی ان سےدوری کو ہی عافیت محسوس کرتے ہیں۔ پھر وہ خواہ کوئی بھی حالات چاہے بہتری یا بدتری کے ، ان معاملات میں بڑوں کو اپنے ساتھ شامل نہیں کرتے اور اپنے تئیں ان کا سامنا کرنا شروع کردیتے ہیں۔ پھر اکثر تو حالات کی رومیں بہہ جاتے ہیں اور جن چند ایک کو پاے ثبات نصیب ہوتا ہے، وہ بھی گرتے گرتے سنبھلتے ہیں اور بوڑھوں نے تو اُن سب کی خرابی کے بارے میں ایک نفسیاتی ساکلیہ بنا لیا ہوتا
Flag Counter