اس طرح کے نوجوانوں نے پرورش تو ایک اسلامی معاشرے میں پائی ہوتی ہے، لیکن سائنسی علوم بہت زیادہ پڑھے ہوتے ہیں ۔ان سائنسی علوم کی تعبیر یا تو حقیقتاً شریعتِ اسلامیہ کے مخالف ہوتی ہے یا وہ نوجوان اپنی کج فہمی کی بنا پر اسے مخالف سمجھ بیٹھتے ہیں۔ اس طرح کی اضطرابی حالت سے چھٹکارے کا راستہ یہ ہےکہ اِسلامی ثقافت کو دل جمعی سے اختیار کیا جائے اور اسے اس کے اَصلی سر چشمہ یعنی کتاب و سنت سے حاصل کیا جائے، وہ بھی مخلص ومتدین علما کے ہاتھوں۔ نوجوانوں کے انحراف کے اسباب اور اُن کا حل اگر بغور جائزہ لیا جائے تو نوجوانوں کی گمراہی و اِنحراف کے کئی اَسباب سامنےآتے ہیں کیونکہ نوجوانی کی عمر ہی ایک ایسی عمر ہے جس میں انسان پر جسمانی، فکری اور عقلی حیثیت سے بڑی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہوتی ہیں۔ اِنسانی جسم نشوونما اور اِرتقا کی طرف گامزن ہوتا ہے۔ ہر لمحہ نئے تجربات اور تازہ احساسات عقل و فکر کے دریچے کھولتے جاتے ہیں۔ پھر اس کے ساتھ ساتھ شعور واِدراک کی نت نئی منازل بھی طے ہونا شروع ہوجاتی ہے جس کی بنا پر انسان سوچ و فکر کی نئی راہیں متعین کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسری طرف جذبات کی شدت فیصلوں میں عجلت پر مجبور کرتی ہے۔ ان اَحوال میں نوجوانوں کو ایسے مربیوں کی ضرورت ہوتی ہے جو اعلیٰ اور لطیف حکمت و بصیرت کے ساتھ اِعتدال کا دامن اُن کےہاتھ سے چھوٹنے نہ دیں۔ بڑے احتیاط اور صبر و تحمل کے ساتھ صراطِ مستقیم کی طرف لے چلیں۔ اب ہم ایک مربی کے لیے ہم ان پانچ اَہم ترین اَسباب کا ذکر کرتے ہیں جو آج کل کے نوجوانوں کے بگاڑ میں نمایاں کردار اَدا کرتے ہیں تاکہ بعد میں حسبِ حال اِصلاح ممکن ہوسکے۔ 1۔ فراغت نوجوانوں کی تباہی و ہلاکت کا اَہم ترین سبب فراغت ہے۔جسم انسانی کو اللہ تعالیٰ نے اصلاً متحرک و فعال بنایا ہے۔لہٰذا اس کی ساخت اور کیفیت تقاضا کرتی ہیں کہ یہ ہر دم حرکت میں |