کہ وہ دنیا کے لیے اور دنیا صرف اس اکیلے کے لیے پیدا کی گئی ہے۔ 2. ایسا نوجوان جو حقوق اللہ او رحقوق العباد ضائع کرنے پر کسی قسم کی پروا نہیں کرتا۔ 3. ایسا نوجوان جو لاقانونیت کا حامی اور انارکی مزاج رکھتا ہے، اپنے رویے اور تمام معاملات میں غیر معتدل ہوتا ہے۔ اپنی رائے کو ایسے پسند کرتا ہے گویا اسی کی زبان پر حق جاری ہوتا ہےاور دوسرے غلطیوں اور خطاؤں کا پتلا ہیں۔ 4. اَیسا نوجوان اپنے دین کے معاملے میں راہِ راست اور اپنے معاملات میں اجتماعی رسوم ورواج سے اَٹا ہوا ہوتا ہے، لیکن اس کا بُرا عمل اس کے لیے مزین ہوتا ہے چنانچہ وہ اسے اچھا ہی تصور کرتا ہے۔ درحقیقت اپنے اَعمال میں سب سے زیادہ ناکام و نامراد وہی لوگ ہیں جن کی دنیا کی زندگی میں ساری سعی و جہد راہِ راست سے بھٹکتے گزری او روہ سمجھتے رہے کہ وہ سب کچھ ٹھیک کررہے ہیں۔ 5. یہ نوجوان اپنی ذات پر نحوست اور اپنے معاشرے پر مصیبت ہوتا ہے ۔ وہ اُمت کو قعرمذلت میں گرا دیتا ہے ۔ تیسری قسم تیسری قسم کا وہ نوجوان ہے جو حیران و سرگرداں ہوتا ہے۔وہ واضح شاہراہ کی بجائے چوراہوں پر ہی متردّد و متحیر ہوا رہتا ہے۔ حق کو پہچان جاتا ہے ، اس پر مطمئن بھی ہوجاتا ہے اور معاشرے میں نیک بن کر زندگی بسر کررہا ہوتا ہے۔ مگر اَچانک اس پر ہر طرف سے بُرائی کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ پھر اس کے عقیدے میں شک، رویے میں اِنحراف او رعمل میں فساد پیدا ہوجاتا ہے۔ اس طرح کا نوجوان جو اپنی طرزِ زندگی میں منفی رویہ اختیار کرتا ہے۔ وہ ایک قوی سہارے کا محتاج ہوتا ہے جو اسے حق کی طرف لے جائے۔ ایسے نوجوان کو جب اللہ تعالیٰ خیر کا داعیہ عطا فرماتے ہیں تو اس پر بھلائی کا راستہ آسان ہوجاتا ہے بالخصوص جب وہ صاحبِ حکمت ، صاحبِ علم اور نیت حسنہ کا حامل ہو۔ |