ہوگا۔ جہاں تک مسلمان شاتم کا تعلق ہے توحنفی مذہب کے عالم امام ابو بکر جصاص نے مسلمان شاتمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں لکھا ہے : وَ لَا اِخْتِلَافَ بَیْنَ الـْمُسْلِمِیْنَ أَنَّ مَنْ قَصَدَ النَّبِّي صلی اللہ علیہ وسلم بِذٰلِكَ فَهُوَ مِمَّنْ یَّنْتَحِلُ الْاِسْلَامَ وَ أَنَّه مُرْتَدّ یَسْتَحِقُّ الْقَتْلَ [1] ’’ مسلمانوں میں اس بات پر کوئی اختلاف نہیں کہ جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قصداً گالی دی وہ اسلام کا محض لبادہ اوڑھے ہوئے ہے اور وہ مرتد ہے اور قتل کا سزا وار و مستحق ہے ۔‘‘ فقہ حنفی کی معتبر کتاب ’رد المحتار شرح در المختار ‘ المعروف فتاویٰ شامی میں لکھا ہے : وَ فِي الَأَشْبَاهِ: لَا تَصِحُّ رِدَّةُ السَّکْرَانِ اِلَّا الرِّدَّةَ بِسَبِّ النَّبِيّ فَإنَّه یُقْتَلُ وَ لَا یُعْفٰی عَنْهُ [2] ’’ اور الاشباہ میں ہے کہ نشے میں مست آدمی کے ارتداد کا اعتبار صحیح نہیں البتہ اگر کوئی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے کی وجہ سے مرتد ہوجاتا ہے تو اس کو (مرتد شمار کرکے)قتل کردیا جائے گا اور اس گناہ کو معاف نہیں کیا جائے گا۔‘‘ ٭ ائمہ و فقہا سے احناف کے بعد جہاں تک مالکیہ کا تعلق ہے تو خود امام مالک اور تمام اہلِ مدینہ کا مسلک یہ ہے کہ اگر کوئی غیر مسلم ذمّی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سبّ و شتم کرے اور توہینِ رسالت کا مرتکب ہو تو اسے بھی قتل کیا جائے گا۔ وَ إِنَّ السَّابَّ وَ اِنْ کَانَ ذِمِّیّاً فَاِنَّه یُقْتَلُ أَیْضاً فِيْ مَذْهَبِ مَالِكٍ وَ أَهْلِِ الـْمَدِیْنَةِ [3] ’’ اگر گالی دینے والا ذمّی ہو تو اسے بھی امام مالک اور اہلِ مدینہ کے مذہب میں قتل کیا جائے گا۔‘‘ ٭ جہاں تک شافعی مکتبِ فکر کے ائمہ و فقہا کی شاتمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ذمّی کے بارے میں |