اجماعِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہم شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے الصارم المسلول میں لکھا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شاتم و گستاخ اور دریدہ دہن کی سزا قتل ہے اور اس پر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع و اتفاق ہے اور پھر متعدد واقعات سے اس اجماع کو ثابت بھی کیا ہے اور لکھا ہے کہ کسی مسئلہ میں اس سے زیادہ بلیغ اجماع کا دعویٰ ممکن ہی نہیں اور اس مسئلہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہم کے اس اجماع کے خلاف کسی ایک بھی صحابی یا تابعی کا کوئی اختلاف قطعاً ثابت نہیں ہے ۔[1]صحابہ رضی اللہ عنہم کا اجماع اس مسئلے میں بڑی اہمیت رکھتا ہے ، اور اس کی صراحت قاضی عیاض ، امام ابن تیمیہ اور علامہ ابن عابدین شامی نے بھی کی ہے۔قاضی عیاض لکھتے ہیں: وهذا كله إجماع من الصحابة وأئمة الفتوٰى من لدن الصحابة رضوان الله عليهم إلى هلمّ جرًا.... ولا نعلم خلافاً في استباحة دمه - يعني ساب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم - بين علماء الأمصار وسلف الأمة، وقد ذكر غير واحد الإجماع على قتله وتكفيره [2] ’’ جملہ صحابہ رضی اللہ عنہم اور فتویٰ کے ائمہ کا اِن کے کفر اور قتل پر آج تک اجماع چلا آرہا ہے۔ شاتم رسول کے خون حلال ہونے میں دورِحاضر کے علما اور اسلافِ اُمت میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا اور ایک سے زائد ائمہ نے اس شاتم کے قتل اور کافر ہوجانے پر اجماع کا تذکرہ کیا ہے۔‘‘ مزید تفصیل کے لئے ماہ نامہ محدث کا شمارہ اگست 2011ء ملاحظہ کریں۔ اجماع ِاُمّت 1. شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب الصارم المسلول کے شروع میں ہی المسئلة الأولىٰ کے آغاز میں لکھا ہے : |