Maktaba Wahhabi

58 - 111
"مَنْ سَبَّ النَّبِّي صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ مُسْلِمٍ أَوْ کَافِرٍ فَإنَّه یَجِبُ قَتْلُه، هٰذَا مَذْهَبُ أَهْلِ الْعِلْمِ" [1] ’’ عام اہلِ علم کا مذہب یہی ہے کہ جو شخص بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے، اسے قتل کرنا واجب ہے وہ چاہے مسلمان ہو یا کافر۔‘‘ اور آگے چل کر انہوں نے مختلف ائمہ کے اقوال بھی نقل کیے ہیں مثلاً: 2. امام ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: أَجْمَعَ عَوَامُ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلى أَنَّ حَدَّ مَنْ سَبَّ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم الْقَتْلُ، وَ مِمَّنْ قَالَه مَالك وَ الَّلیْثُ وَ أَحْمَدُ وَ اِسْحَاقُ وَهُوَ مَذْهَبُ الشَّافِعِيِّ ’’ عام اہلِ علم کا اس بات پر اجتماع و اتفاق ہے کہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے ،اس کی حد وسزا قتل ہے۔ یہ امام مالک ، لیث، احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ رحمۃ اللہ علیہم کا قول ہے اور یہی امام شافعی کا مذہب ہے۔‘‘ 3. امام ابو بکر الفارس جو کہ امام شافعی کے اصحاب میں سے ہیں، کہتے ہیں: أَجْمَعَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلى أَنَّ حَدَّ مَنْ سَبَّ النَّبِي الْقَتْلُ ’’تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والے کی حد وسزاقتل ہے۔‘‘ اور اُنہوں نے جس اجماع کا ذکر کیا ہے، اس سے مراد صدر الاسلام کے مسلمانوں یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہم کا اجماع ہے یا پھر ان کے اس قول سے مراد یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والے مسلمان کے واجب القتل ہونے پر سب کا اجماع ہے اور قاضی عیاض نے یہی قید لگائی ہے۔ 4. قاضی عیاض فرماتے ہیں: أَجْمَعَتِ الْأُمَّةُ عَلى قَتْلِ مُتَنَقِّصِه مِنَ الـْمُسْلِمِیْنَ وَ سَابِّه وَ کَذٰلِكَ حُكَى عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ الْاِجْمَاعُ عَلَى قَتْلِه وَ تَکْفِیْره ’’ساری اُمت اس بات پر متفق ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور تحقیر
Flag Counter