Maktaba Wahhabi

53 - 111
اور کفار سے جا ملاتھا۔امامِ سیرت ابن اسحٰق کی روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ ابن ابی سرح مسلمان ہوا اور کاتبِ وحی بن گیا اور پھر مرتد ہوا اورمکہ جا نکلا اور اس نے یہ گستاخیاں شروع کردیں کہ میں جدھر اور جیسا چاہتا تھا، اُنہیں (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو)پھیر لیتا، وہ مجھے کچھ لکھنے کو کہتے اور میں کہتا کہ یا ایسے ایسے لکھوں تو وہ اُسی پر موافقت کردیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم علیم حلیم لکھواتے اور میں کہتا کہ عزیز حکیم لکھ لوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمادیتے کہ دونوں طرح سے ایک ہی بات ہے اور اہلِ مکہ کو یہ تک کہہ دیا کہ اللہ کی قسم! میں چاہوں تو میں بھی ایسی باتیں کہہ سکتا ہوں جیسی محمد کہتا ہے ،میں بھی ویسی ہی وحی پیش کرسکتا ہوں جیسی وہ پیش کرتا ہے ۔یعنی یہ کہ اس پر بھی وحی نازل ہوتی ہے اور وحی میں جو کمی بیشی ہوتی ہے، اسے میں ہی پورا اور صحیح کرتا ہوں۔ ابن اسحٰق نے شرجیل بن سعد کے حوالے سے لکھا ہے کہ سورة الانعام کی یہ آیت اسی ابن ابی سرح کے بارے میں ہی نازل ہوئی ہے جس میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ قَالَ اُوْحِيَ اِلَيَّ وَ لَمْ يُوْحَ اِلَيْهِ شَيْءٌ وَّ مَنْ قَالَ سَاُنْزِلُ مِثْلَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ1 وَ لَوْ تَرٰۤى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِيْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةُ بَاسِطُوْۤا اَيْدِيْهِمْ1ۚ اَخْرِجُوْۤا اَنْفُسَكُمْ1 اَلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُوْنِ بِمَا كُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَ كُنْتُمْ عَنْ اٰيٰتِهٖ تَسْتَكْبِرُوْنَ۠۰۰۹۳﴾ ’’ اور اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ افتراء کرے یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی آتی ہے حالانکہ اس پر کچھ بھی وحی نہ آئی ہو اور جو یہ کہے کہ جس طرح کی کتاب اللہ نے نازل کی ہے اس طرح کی میں بھی بنا لیتا ہوں۔ او رکاش تم ان ظالم لوگوں کو اس وقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں (مبتلا) ہوں اور فرشتے (ان کی طرف عذاب کے لئے) ہاتھ بڑھا رہے ہوں کہ نکالو اپنی جانیں ،آج تمہیں ذلّت کے عذاب کی سزا دی جائے گی اس لیے کہ تم اللہ پر جھوٹ بولا کرتے تھے اور اس کی آیتوں سے سرکشی کرتے تھے ۔‘‘ اس کی ایسی ہی مذکورہ گستاخیوں کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کا حکم فرمایا
Flag Counter