Maktaba Wahhabi

52 - 111
’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !عبد اللہ سے بیعت لے لیں۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ نگاہیں اُٹھاکر اُسے دیکھا اور بیعت کرنے سے انکار ظاہر فرمایا۔ اور پھر تیسری مرتبہ کے بعد اس سے بیعت لے لی۔ اور اس کے چلے جانے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: (( أَمَا کَانَ فِیْکُمْ رَجُل رَشِیْد» یَقُوْلُ إِلٰى هَذَا «حَیْثُ رَآنِيْ کَفَفْتُ یَدِْ عَنْ بَیْعَتِه فَیَقْتُلُه؟)) [1] ’’ تم میں سے کوئی بھی اتنا صاحبِ عقل و دانش نہ ہوا کہ جب وہ دیکھتا کہ میں نے اس شخص سے بیعت لینے سے اپنے ہاتھ کو روک لیا ہے تو وہ اٹھتا اور اسے قتل کردیتا؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے بعض نے عرض کیا: ’’ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم نہیں جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے ہمیں اشارہ کردیا ہوتا۔‘‘ یہ بات کہنے والا کون تھا؟ اس سلسلہ میں تین نام ملتے ہیں: ٭ حضرت عبّاد بن بشررضی اللہ عنہ ، حضرت ابو الیسر رضی اللہ عنہ ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ[2] اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اِنَّه لَا یَنْبَغِيْ لِنَبِي أَنْ تَکُوْنَ لَه خَائِنَةُ الْأَعْیُنِ)) [3] ’’کسی نبی کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ چور نگاہوں یا کنکھیوں سے دیکھے۔‘‘ جبکہ ابو داؤد و مسند احمد میں ہے: إِنَّه لَیْسَ لِنَبِي أَنْ یُوْمِضَ [4] ’’ کسی نبی کے لئے روا نہیں کہ وہ مخفی اشارے کرے۔‘‘ سنن ابو داؤد میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہ ابن ابی سرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وحی کی کتابت کیا کرتا تھا اور شیطان کے بہکاوے میں آکر مرتد ہوگیا
Flag Counter