Maktaba Wahhabi

50 - 111
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث ذکر کرکے لکھا ہے کہ یہ اس عورت کے قتل میں نصّ ہے کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیا کرتی تھی۔ اور یہ حدیث کسی ایسے مسلمان مردوزن یا ذمّی کے واجب القتل ہونے کی بھی بالاولیٰ دلیل ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سبّ و شتم کرے،کیونکہ وہ یہودی عورت اہلِ ذمّہ و معاہدین میں سے تھی۔[1] 2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دشنام طرازی کرنے والے گستاخ کے واجب القتل ہونے کی دوسری دلیل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ابو داؤد اور نسائی کی وہ حدیث ہے جس میں ایک صحابی نے اپنے دو لعل و جواہر جیسے خوبصورت بچوں کی ماں(کنیز/ اُمِّ ولد)کو اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے کی وجہ سے قتل کردیا تھا ، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: (( أَلَا اِشْهَدُوْا أَنَّ دَمَهَا هَدَر)) [2] ’’ خبردار ہوجاؤ اور گواہ بن جاؤ کہ اس کا خون ضائع و رائیگاں گیا ہے ۔‘‘ [3] 3. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بھی طرح اذیت پہنچانے والے کے لئے سزائے موت و قتل کی تیسری دلیل بخاری و مسلم میں وارد کعب بن اشرف یہودی کے قتل کا مشہور واقعہ ہے ۔[4] یہ مدینہ منورہ میں رہتا تھا اور ذمّی و معاہد تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو اور مسلمان عورتوں کے بارے میں بدتمیزیاں کرکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو اذیت پہنچایا کرتا تھا۔ اس کے اس جرم کی بنا پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کا باقاعدہ حکم فرمایا تھا۔ 4. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سبّ وشتم کرنے اور غیظ و غضب دلانے والے شخص کے واجب القتل ہونے کی چوتھی دلیل وہ حدیث ہے جو سنن ابی داؤد میں صحیح سند کے ساتھ اور اس کے علاوہ سنن نسائی و غیرہ میں بھی ہے جس میں حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہا اور
Flag Counter