اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خصوصاً اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ؓ پر تہمت لگائیں کیونکہ یہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےلئے طعن و عیب اور اذیّت کا باعث ہے۔ چنانچہ سورة النورمیں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِنَّ الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِي الدُّنْيَا وَ الْاٰخِرَةِ1 وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌۙ۰۰۲۳﴾ ’’ جو لوگ پرہیزگار اور بُرے کاموں سے بے خبر اور ایمان دار عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگاتے ہیں، ان پر دنیا و آخرت میں لعنت ہے اور ان کو سخت عذاب ہو گا۔‘‘ البتہ عام مؤمن عورتوں پر تہمت اور وعید و سزا کا ذکر سورة النور کی ہی آیت میں ہے۔ چنانچہ ارشادِ ربانی ہے : ﴿ وَ الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَاْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِيْنَ جَلْدَةً وَّ لَا تَقْبَلُوْا لَهُمْ شَهَادَةً اَبَدًا1ۚ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَۙ۰۰۴ اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْا1ۚ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۰۰۵﴾ ’’اور جو لوگ پرہیزگار عورتوں کو بدکاری کا الزام لگائیں اور اس پر چار گواہ نہ لائیں تو ان کو اسّی دُرے مارو اور کبھی ان کی شہادت قبول نہ کرو اور یہی بدکردار ہیں۔ ہاں جو اس کے بعد توبہ کر لیں اور (اپنی حالت) سنوار لیں تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اُمّہات المؤمنین رضی اللہ عنہم پر تہمت لگانے والے کےلئے توبہ کاذکر نہیں ہے جبکہ عام مؤمنات پر بہتان تراشی کرنے والے کےلئے توبہ کا ذکر آیا ہے اور یہ تفسیر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔ [1] 5. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بے ادبی و گستاخی ،ناموسِ رسالت پر کیچڑ اُچھالنے اور کوئی اہانت آمیز انداز اختیار کرنے والے کے کفر و ارتداد کی پانچویں دلیل سورة النور میں ہے جس میں ارشادِ الٰہی ہے : ﴿ لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَيْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا1 قَدْ يَعْلَمُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ |