ایرانی ریاستایران کےپریس ٹی وی نے اس فلم کی ابتدائی رپورٹ دکھائی جس میں ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ علی خامنائی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ فلم یہودیوں کو فلسطین میں دوبارہ آباد کروانے والے شیطانی ذہنوں او رامریکہ نے بنوائی ہے۔ سکائی نیوز کا بھی کہنا ہے کہ یہ ویڈیو مسلم مخالف ہے اور جذبات کو بھڑکانے والی ہے۔ “The New Republic”کے مطابق فلم کاکوئی پہلو فنی لحاظ سے قابل اصلاح نہیں ہے بلکہ پورا سیٹ ظالمانہ، خبیث اور وحشیانہ، اداکاری تاثر سے عاری آنکھوں اور مصنوعی انداز میں اداکئے گئےمکالموں پر مشتمل ہے۔ [1] نیویارک ڈیلی نیوز کا کہنا ہے کہ یہ فلم، فلم سازی کے اعلیٰ معیار سے بہت دور ہے۔ مسلمان فلم ساز کامران پاشا کا کہنا ہے کہ ’’میرےخیال میں فنکاری کےلحاظ سے یہ فلم ایک سوالیہ نشان ہے۔ اس کی پشت پناہی ایک مہلک متعصّب گروپ کررہا ہے جس کا مقصد محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار کو داغ دار کرکے نفرت اور تشدد پر اُکسانا ہے۔ [2] اس فلم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تضحیک کا اتنا بھونڈا طریقہ اپنایا گیا تھا کہ شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم سلیمان رشدی سے بھی اس کی تردید کے بغیر نہ رہا گیا اس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’اس کا فلمساز فحش ،ناگوار،بہروپیہ،اور اس کی پروڈکشن خباثت اور گندگی کا ڈھیر ہے۔‘‘[3] “Counter Punch” جو مشہور آن لائن رسالہ ہے، اس کے 18 ستمبر 2012ء کے شمارے میں چیف سپیرو اپنے مضمون “Islamophobia; Left and Right” میں |