Maktaba Wahhabi

36 - 111
11/ستمبر کو بن غازی لیبیا میں ہتھیاروں سے پوری طرح مسلح افراد نے امریکی سفارت خانے پر حملہ کرکے امریکی سفیر کرسٹوفرسیٹون اور تین دیگر افراد کو ہلاک کردیا۔ کچھ امریکی افسروں کاکہنا ہےکہ’’ بن غازی کا منصوبہ پہلے سے طے شدہ تھا اور اس کا فلم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ القاعدہ نے اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے یہ بیان دیا ہے کہ امریکی ڈرون حملے کا انتقام ہے جس میں القاعدہ کےلیڈر ابویحییٰ لیبی شہید ہوئے تھے۔‘‘ 12/ستمبر کو یوٹیوب نے اعلان کیا کہ وہ عارضی طور پر لیبیا او رمصر میں فلم تک رسائی کو محدود کررہے ہیں۔افغانستان او رایران نے یوٹیوب کو سنسر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ افغانستان کے صدر حامد کرزئی کا کہناتھا: ’’فلم ساز کی یہ حرکت ایک شیطانی حرکت ہے۔‘‘[1] دیگر اخباری ذرائع کی اطلاعات کے مطابق بیسلی خوف کی وجہ سے روپوش ہوگیا ہے، لیکن اس نے فلم کے دفاع کو جاری رکھا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ اسے لیبیا میں امریکی سفیر سیٹون کی موت کا دُکھ ہے۔ اس سلسلے میں اس نے سفارت خانے کے حفاظتی انتظامات کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔ [2] 18/ستمبر کو ایک خاتون خود کش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی ایک منی بس کےساتھ ٹکرا دی جس میں افغانستان میں غیر ملکی ہوا بازی کا عملہ سوار تھا، اس میں کم از
Flag Counter