کے تحت اس کو نشر کرنے کا فیصلہ کیا۔[1] لیکن سیکورٹی خدشات کے پیش نظرانتظامیہ نے کسی بھی پبلک مقام پر اُس کو دکھانے کی حامی نہیں بھری۔[2] ’دی گارڈین‘ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی ایک اسلام مخالف تنظیم “Pro German Eitizens Citizens Movement” اپنی ویب سائٹ پر فلم کے ٹریلر اَپ لوڈ کرنے اورمکمل فلم چلانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے لیکن گورنمنٹ سے اس کی اجازت نہیں ملی۔ ’یوٹیوب‘ ویڈیوویب سائٹ کابند ہونا: سام بیسلی نے یکم جولائی کو یوٹیوب پر خاکے جاری کئے اور ستمبر میں اسے عربی میں ڈب کیا گیا اور مورس سادک کے ذریعے عرب دنیا کی توجہ حاصل کی گئی۔ عربی میں دو منٹ کی عربی ڈبنگ مصری ٹی وی’الناس‘ پر خالد عبداللہ نامی شخص نےنشر کی۔ یوٹیوب نے رضاکارانہ طورپرمصر اور لیبیا میں ویڈیو کوبند کردیا ۔ انڈونیشیا، سعودی عرب، ملائیشیا، انڈیا، سنگاپور میں بھی مقامی قوانین کی وجہ سے اُسے بند کردیا گیا۔ ترکی، برازیل او رروس نے ویڈیو بند کروانےکا ابتدائی قدم اُٹھایا۔مزید برآں یوٹیوب کے مالک نے پاکستان او ر مصر میں بھی اس ویڈیو کو بند کردیا،کیونکہ ان ممالک میں حالات کافی پیچیدہ ہوتے جارہے تھے۔ستمبر2012ء میں افغانستان ،بنگلہ دیش ، سوڈان او رپاکستان گورنمنٹ کی حکومتوں نے بھی یوٹیوب کو بلاک کردیا او ریہ ویب سائٹ اُس وقت تک بند رہے گی جب تک کہ فلم ویب سے ہٹا نہیں دی جاتی۔ چیچنیا اور داغستان میں انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنے والوں کو یوٹیوب بند کرنے کا حکم |